اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ میں بدھ کو ہوئی ججز کی سینیارٹی اور ٹرانسفر سے متعلق اہم کیس کی سماعت کے دوران بانی پاکستان تحریک انصاف کے وکیل ادریس اشرف کو دلائل سے روک دیا گیا۔ عدالت نے ہدایت دی کہ پہلے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اپنے دلائل مکمل کریں کیونکہ ان کے دلائل پر شاید جواب الجواب دینا پڑے گا، لہٰذا بانی پی ٹی آئی کے وکیل ان کے بعد اپنے دلائل پیش کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ 1955 میں گورنر جنرل کے آرڈر سے مغربی پاکستان کو ون یونٹ بنایا گیا، تمام ہائیکورٹس کی سطح کی عدالتوں کو یکجا کرکے ایک عدالت قائم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اْس وقت ہائیکورٹس کو یکجا کرتے ہوئے ججز کی گزشتہ سروس کو آنر کیا گیا اور تقرری کی تاریخ پر سینیارٹی لسٹ ترتیب دی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ 1970 میں ون یونٹ کی تحلیل کے بعد جب ججز کو مختلف ہائیکورٹس میں ٹرانسفر کیا گیا، تب بھی ان کی سابقہ سروس کو تسلیم کیا گیا۔ 1976 میں جب سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس کو الگ کیا گیا، تب بھی دونوں عدالتوں میں ٹرانسفر کیے گئے ججز کی سابقہ سینیارٹی برقرار رکھی گئی۔اس موقع پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں صورتحال مختلف ہے، ون یونٹ پر نئی عدالتی تشکیل ہوئی تھی، اور تحلیل پر نئی ہائیکورٹس بنی تھیں، جبکہ یہاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے پر کوئی نئی تشکیل یا تحلیل نہیں ہوئی۔امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ ماضی میں ہمیشہ ججز کی سابقہ سروس کو ٹرانسفر کے وقت تسلیم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے سنگین غداری ٹرائل کے لیے اسپیشل کورٹ تشکیل دی گئی تھی، جس میں تین ہائیکورٹس کے ججز شامل کیے گئے تھے اور ان میں سب سے سینئر جج کو عدالت کا سربراہ بنایا گیا تھا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ جوڈیشل کونسل یا آرٹیکل 6 کے تحت بننے والی اسپیشل کورٹ کے ججز مخصوص مدت کے لیے ہوتے ہیں، لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہے یا عارضی؟ جس پر انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے تو واضح کر دیا ہے کہ ججز کا تبادلہ مستقل کیا گیا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے کہا کہ ٹرانسفرنگ جج کی معیاد سے متعلق بھی وہ دلائل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں آئین میں صدر مملکت کو معیاد طے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، وہیں یہ اختیار موجود ہوتا ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھایا کہ 14 ججز کو چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟امجد پرویز نے جواب دیا کہ یہ سمری عام آدمی نے نہیں، بلکہ ججز نے تیار کی، اور ججز آئین و قانون سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں
مقبول خبریں
گوادر بندرگاہ جلد از جلد فعال کرنے کیلئے جامع منصوبہ تیار کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(این این آئی) وفاقی حکومت نے گوادر بندرگاہ کو جلد از جلد فعال کرنے کیلئے جامع منصوبہ تیار کرنے کا فیصلہ کیاہے۔وزارت خارجہ...
بلوچستان میں دہشت گردی آپریشن سندور کا تسلسل ہے‘ طلال چودھری
اسلام آباد(این این آئی) وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی آپریشن سندور کا تسلسل ہے۔وزیر مملکت...
ایف آئی اے کا منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے حوالے سے اہم اقدام
اسلام آباد(این این آئی)وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)کے ڈائریکٹر جنرل رفعت مختار نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے حوالے سے تاریخی اقدام کرتے...
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مظفرآباد کا دورہ، کشمیری عوام کا پاک...
مظفرآباد(این این آئی)ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کا اہم...
وزیر داخلہ کا دورہ بحرین،انسداد دہشتگردی و انسانی اسمگلنگ پر مشترکہ لائحہ عمل پر...
منامہ (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ کے دورہ بحرین کے دوران دونوں ملکوں میں انسداد دہشت گردی و انسانی اسمگلنگ پر مشترکہ لائحہ عمل...