پاکستان سال 2030 میں بلحاظِ آبادی دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا ، وزیرصحت

0
35

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان سال 2030 میں بلحاظِ آبادی دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا۔قومی ہیلتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آبادی اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان سال 2030 میں بلحاظِ آبادی دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ بھارت، بنگلہ دیش اور ایران میں نظام صحت اور آبادی پر کنٹرول بہتر ہے، ہم انڈونیشیا کی آبادی کو بھی عبور کرنے جارہے ہیں۔وزیر صحت نے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر بات کرتے ہوئے کہاکہ 68 فیصد بیماریاں گندا پانی پینے سے پھیلتی ہیں، صاف پانی کی فراہمی سے 68 فیصد بیماریاں روکی جا سکتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں سیوریج ٹریٹمنٹ کا کوئی مؤثر منصوبہ موجود نہیں۔ گلگت کی چوٹی سے کراچی کے ساحل تک سیوریج پینے کے پانی میں شامل ہو رہی ہے۔ انہوں نے پاکستان میں صحت کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان ہیپاٹائٹس سی اور ذیابیطس کے مریضوں میں سرفہرست ملک بن چکا ہے، پاکستان کے 40 فیصد بچے غزائیت کی قلت کے باعث کمزور ہیں، ان کی نشوونما نہیں ہوپاتی۔ پولیو صرف افغانستان اور پاکستان میں رہ گیا ہے، 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں۔ہسپتالوں کی حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پمز و دیگر کسی ہسپتال جائیں تو لگتا ہے ابھی جلسہ ختم ہوا ہے،پمز ہسپتال چند لوگوں کے لیے بنا تھا، آج لاکھوں لوگ وہاں علاج کرا رہے ہیں،دنیا بھر میں کہا جاتا ہے پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ ان اشاریوں کے ساتھ ہیلتھ کیئر کی طلب کو پوری کرنا ممکن نہیں ہے۔وزیر صحت نے اس بات پر زور دیا کہ آبادی میں کمی کو قومی پالیسی کا حصہ بنانا ہوگا، پورا ماحول آبادی کو مریض بنانے کے لیے سرگرم ہے اور کہا جاتا ہے ہسپتال بنا دیں،پورا نظام صحت کی نگہداشت کے بجائے صحت خراب کرنے پر لگا ہے۔ اربوں ڈالرز سے بھی ہسپتال بنا لیں، جب تک پرہیز نہیں ہو گی، علاج نہیں ہو سکے گا۔ میری حتی الامکان کوشش ہو گی کہ انسان کو بیمار پڑنے سے بچایا جائے۔وزیر صحت مصطفی کمال نے ڈیجیٹل ہیلتھ اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں مریضوں کا یونیورسل میڈیکل ریکارڈ موجود نہیں ہے، نیشنل میڈیکل ریکارڈ نہ ہونے سے مریض کی ہسٹری جانچنا ممکن نہیں، یونیورسل میڈیکل ریکارڈ سسٹم لانچ کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ شناختی کارڈ نمبر کو ہی میڈیکل ریکارڈ نمبر بنایا جائے گا، ٹیلی میڈیسن متعارف کروانے سے ہسپتالوں میں دباؤ کم ہو گا، پرایمری ہیلتھ کیئر سنٹر کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔