نیب نے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کیخلاف انکوائری بند کر دی

0
304

اسلام آباد (این این آئی) نیب نے سابق صوبائی وزیر رحمت علی ، میر محمد صادق عمرانی سمیت سات ریفرنس کی منظوری دیدی ۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں حسین اصغر،ڈپٹی چیئرمین نیب، سید اصغرحیدر،پراسیکیوٹر جنرل اکاؤ نٹبلٹی نیب،ظاہر شاہ،ڈی جی آپریشن نیب جبکہ نیب کے ریجنل بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز نے بذریعہ ویڈیو لنک اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں (7)ریفرنسز کی منظوری دی گئی۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں رحمت علی، سابق وزیر صحت حکومت بلوچستان اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان پر مبینہ طورپر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے،غیر قانونی طور پر ٹھیکے دینے،بھرتیاں کرنے اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں میر محمد صادق عمرانی،سابق صوبائی وزیر بلوچستان کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزم پر مبینہ طورپر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی طور پرآل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کی 5ایکڑاراضی اپنے نام الاٹ کرنے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو 28کروڑ26لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں مقبول احمد، سابق سیکرٹری مائینز اینڈ منرلز ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت بلوچستان کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزم پر مبینہ طورپر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 32.15ملین روپے کی ریزروپرائس سے کم 21ملین روپے میں من پسند کمپنی کوٹھیکہ دینے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو 11ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں نثاراللہ خان سابق ضلعی آفیسر ایف سی ضلع بنوں،عبدالنواز خان،سابق ضلعی آفیسر ایف سی ضلع بنوں اور دیگرکے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی،ملزمان پر مبینہ طورپر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ضلع بنوں اور ٹانک میں ایف سی کی زمین غیرقانونی طور پر لیز پر دینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 16کروڑ27لاکھ روپے سے زائدکا نقصان پہنچا۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں شیر زمان خان سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر پٹ فیڈر کینال توسیعی منصوبہ،محمد نعیم بلوچ سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر پٹ فیڈر کینال توسیعی منصوبہ،عبدالحمید مینگل،سابق ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر،محمد جہانگر خان،پراجیکٹ ڈائریکٹر،عبدالجبار،سابق اسسٹنٹ انجینئر،سردار خان سومرو،سابق اسسٹنٹ انجینئر، محمد ابراہیم رند،سابق چیف ریزیڈنٹ انجینئرنیشنل ڈویلپمنٹ کنسلٹنٹس لاہور،اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان پر مبینہ طورپر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پٹ فیڈر کینال توسیعی منصوبہ کے فندز میں ٹھیکیدار کے ساتھ ملکر غیر قانونی طور پر اضافی رقوم (escalation)کی منظوری دی۔جس سے قومی خزانے کو597.741ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں ارشد احمد خان سابق ضلعی ہیلتھ آفیسر نوشہرہ،ڈاکٹر طارق خان،سابق ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نوشہرہ،ڈاکٹر ابوزر،ڈسٹرکٹ آفیسر پریوینشن،ڈاکٹر مجتبی علی،سابق کوآرڈینیٹر ای پی آئی کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان پر مبینہ طورپر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پرضلع نوشہرہ کے مختلف ہسپتالوں میں 127بھرتیاں کرنے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں میرا جان سابق منیجر انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بنک آف پاکستان گلگت،قلب علی سابق چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل گلگت،ممتاز خان،سابق ڈی ڈی اوڈسٹرکٹ کونسل گلگت اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان پر مبینہ طورپر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بنک آف پاکستان گلگت کے فنڈز میں خرد برد اور قلب علی سابق چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل گلگت کو غیرقانونی طور پر5.72ملین روپے کا قرضہ دینے اور قرضہ کے طورط پر دی گئی رقم میں سے کمیشن کے طور پر رقم بذریعہ چیک اپنے اکاؤنٹ مین منتقلی کا الزام ہے،جس سے قومی خزانے کوتقریبا7.78ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں (6) انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔ جن میں سردار عاشق حسین خان گوپانگ رکن قومی اسمبلی اور دیگر، آفتاب احمد خان میمن سیکرٹری یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ،شوکت جوکھیو سابق ضلعی آفیسر ریونیو اور دیگر،محمدسہیل سابق ڈائریکٹر جنرل،افسران/اہلکاران ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کراچی اور دیگر، غلام شبیر شیخ سابق قائم مقام آئی جی سندھ اور دیگر،پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ حکومت بلوچستان کی انتظامیہ اور دیگر،شاہد سلیم قریشی سابق سیکرٹری سپورٹس اینڈ یوتھ افئیرز حکومت بلوچستان اور دیگرکے خلاف انوسٹی گیشنز کی منظوری شامل ہے۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں (3) انکوائریز کی منظوری دی گئی جن میں عبد اللہ وینس سابق رکن صوبائی اسمبلی اور دیگر،اورنگزیب چیف آپریٹنگ آفیسر الکبیر ٹاؤن پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور،صہیب اشفاق اور ناصر فاروق انسپکٹر پنجاب پولیس کے خلاف انکوائریز شامل ہیں۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں چوہدری پرویز الٰہی سپیکر پنجاب اسمبلی /سابق وزیر لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ پنجاب اور دیگرکے خلاف انوسٹی گیشن جبکہ قاضی لائق احمد سابق ڈائریکٹر جنرل پشاور اتھارٹی اور دیگر اور خالد شیر دل کے خلاف انکوائری اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق بند کرنے کی منظوری دی گئی۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اورمیگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔نیب نے احتساب سب کیلئے کی پالیسی کے تحت بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر 466 ارب روپ بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے،جس کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے سراہا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ نیب نے راولپنڈی میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے، اس لیبارٹری میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے.چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ہدایت کی کہ مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لئے قانو ن کے مطابق تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا جا سکے۔ چیئرمین نیب نے یہ بھی ہدایت کی کہ شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مقررہ وقت کے اندر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے علاوہ انوسٹی گیشن آفیسرز اور پراسیکوٹرز پوری تیاری کے ساتھ معزز عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے۔