بیروت (این این آئی)لبنان کے وزیرداخلہ نے بدھ کے روزسکیورٹی فورسز کو بیروت میں سعودی سفارت خانے کے ملازمین کے خلاف جان سے مارنے کی دھمکیوں کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق لبنان میں سعودی سفیرنے اپنے ٹویٹراکانٹ پر جان سے مارنے کی دھمکیوں پر مشتمل ریکارڈنگ شیئرکی ہے۔لبنانی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہاہے کہ وزیرداخلہ باسم مولوی کا معاملے کی تحقیقات کاحکم لبنان کے قومی مفاد،سلامتی اوربرادر ممالک خصوصا سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات کے بارے میں ان کی تشویش پر مبنی ہے۔اس سے قبل سعودی سفیر ولیدالبخاری نے مملکت کے حامی اکانٹ سے ایک ٹویٹ شیئرکیا تھا۔اس میں ایک شخص کی ریکارڈنگ تھی جس کے بارے میں وزارت داخلہ کا خیال ہے کہ وہ بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں رہتا ہے اورسعودی شہری ہے۔بیروت کایہ جنوبی علاقہ ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا حزب اللہ کا گڑھ ہے۔وزارت داخلہ کے بیان میں کہاگیا ہے کہ یہ شخص دہشت گردی کے جرائم میں ملوث ہونے کی پرسعودی حکام کو مطلوب ہے۔اس شخص نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس کے خاندان کے کسی فرد کو کچھ ہوتا ہے تو سعودی سفارت خانے میں کوئی ملازم زندہ نہیں بچے گا۔ میں سعودی سفارت خانے میں موجود ہر شخص کو نیست ونابود کردوں گا، ہر وہ شخص، جوسعودی سفارت خانے سے متعلق ہے۔بیروت میں سعودی سفارت خانہ فوری طور پراس معاملے پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں ہوا تھا اور سعودی حکومت کے میڈیا سینٹر نے بھی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔واضح رہے کہ لبنان کے بعض حکام نے حالیہ مہینوں میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔سعودی عرب ماضی میں لبنان کو سب سے بڑا عطیہ دہندہ تھا لیکن حالیہ برسوں میں حزب اللہ کے لبنان کے سیاسی اور معاشرتی منظرنامے میں اثرورسوخ اور ایران نواز پالیسیوں کی وجہ سے اس ننھے ملک کی مالی معاونت سے ہاتھ کھینچ لیا تھا