وزیر اعظم کا سندھ کے سیلاب متاثرین کیلئے 15 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان

0
196

سکھر (این این آئی) وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرہ سندھ کے لیے15ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پہلے ملک میں کبھی ایسی تباہی نہیں دیکھی ،24 ہزار روپے فوری طور پر ہر متاثرہ خاندان کو دیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندان کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے یہ 24 ہزار روپے دیے جائیں گے، وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔ 28 ارب روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو جاری کردیے گئے ۔ سیلاب نے سندھ بلوچستان میں بڑی تباہی مچادی ہے ، مخیر حضرات آگے بڑھیں اور سیلاب متاثرین کیلیے امداد میں حصہ لیں۔وزیر اعظم شہباز شریف سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے جمعہ کو سکھر پہنچے، وزیرخارجہ بلاول بھٹو، وفاقی وزیر خورشید شاہ اور وزیراعلی سندھ نے ان کا استقبال کیا۔ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے نے وزیراعظم کو بحالی کے کاموں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بعض علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے مواصلاتی رابطے منقطع ہیں، تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔وزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سیلاب سے لائیو اسٹاک اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔وزیراعظم کو سندھ میں 43 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کرنے کے حوالے سے بھی بریف کیا گیا۔ شہباز شریف کو بتایا گیا کہ سیلاب سے گنا، کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ سندھ میں 43 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں جہاں لوگوں کو خوراک اور ادویات مہیا کی جا رہی ہیں۔ثر ہوا۔ اسکولوں میں متاثرین کو پناہ دی گئی ہے جنہیں 90 عمارتوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے بڑی تباہی ہوئی ہے، اس سیلاب نے2010 کے سیلاب کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، اور اس سے ہونے والی ایسی تباہی پہلے نہیں دیکھی اب تک بچوں اور خواتین سمیت 900 سے زائد لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں اور لاکھوں لوگ گھروں سے باہر ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ سکھر میں بارش اور سیلاب سے 22 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم نے وزیر توانائی خرم دستگیر کو سندھ میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر توانائی بجلی کے مسائل حل کریں۔انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے تباہ کاریوں کا فضائی جائزہ لیا اور فضائی جائزے کے دوران ایسے لگا جیسے ہر جگہ دریائے سندھ پھیلا ہوا ہے۔ بارش اور سیلاب سے اتنے بڑے پیمانے پر تباہی کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا