مئی میں شدید گرمی کی وجہ سے مہنگی بجلی بنانی پڑی، وزیر خزانہ

0
243

اسلام آباد (این این آئی)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اپریل اور مئی میں شدید گرمی کی وجہ سے مئی میں مہنگی بجلی بنانی پڑی اور اگست میں لگ کر آنے والے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز مئی کے مہینے کے ہیں تاہم وزیراعظم نے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو ریلیف فراہم کیا ہے جس کی بدولت 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے صارفین سے یہ چارجز وصول نہیں کیے جائیں گے۔جمعہ کو میڈیا سے گفتگو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ قطر پاکستان کی مدد کرنا چاہتا ہے اور اگر کچھ نہ ہو سکا تو وہ شیئر بازار میں سرمایہ کاری اور کمپنیز کو خریدیں گے، تو یہ خوش آئند ہے کہ قطر میں 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات کی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارا پیر کے دن جو آئی ایم ایف کا پروگرام ہو رہا ہے اس میں ہم نے 4ارب ڈالر کے خلا کو ہم نے ا?سانی سے پر کر لیا ہے، تین ارب ڈالر جو قطر کے تھے وہ اب پانچ ارب ڈالر ہو گئے ہیں کیونکہ سعودی عرب ایک ارب ڈالر تیل موخر ادائیگیوں پر دیں گے جبکہ متحدہ عرب امارات نے بھی ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے مطالبے پر جولائی اور اگست سے بجلی کے نرخ 7 روپے بڑھانے پڑے اور اگست میں ان دونوں بلوں کے اثرات آ گئے، مارچ اور اپریل میں کیے گئے سودوں سے مئی میں جو بجلی بنی وہ بہت منگی تھی، ہمارا اندازہ تھا کہ یہ چھ روپے فی یونٹ ہو گی لیکن یہ اصل میں 16 روپے فی یونٹ پر بنی کیونکہ کوئلہ بھی مہنگا ہو چکا ہے اور گیس بھی تاریخ میں سب زیادہ مہنگی تھی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مئی میں ایک دن ایسا تھا جب ڈیمانڈ 30ہزار میگا واٹ سے زائد تھی، ہم نے زیادہ سے زیادہ 25 سے 26ہزار میگا واٹ بجلی بنائی تھی کیونکہ اس سے زیادہ ہم نہیں بنا سکتے، ہم نے جامشورو پلانٹ سمیت ہر چیز چلا دی تھی لیکن اس کے باوجود ہمیں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بے انتہا تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، مئی اور اپریل میں بہت زیادہ گرمی تھی۔انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال پانچ سے سات ڈگری درجہ حرارت زیادہ تھا اور ہم گزشتہ سال کے مقابلے میں پانچ ہزار میگا واٹ اضافی بجلی بنا رہے تھے، جب ہم آئے تھے تو ساڑھے سات ہزار میگا واٹ بجلی کام نہیں کررہی تھی لیکن ہم نے تمام پلانٹس کو فعال کیا اور بجلی بنائی