بدلتے عالمی حالات ، ایران، پاکستان ، شمالی کوریا اسلحے کے نئے تاجربن گئے

0
221

کیف (این این آئی)یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کے پس منظر اور اس کے طول پکڑنے کے نتیجے میں اس کے غیر متوقع نتائج کے پیش نظر ہتھیاروں کی فوری خریداری ضروری ہو گئی ہے۔کچھ ممالک ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے شمالی کوریا، ایران، پاکستان اور ترکی جیسے ممالک کا سہارا لینے پرمجبور ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہتھیاروں کی مارکیٹ کے مبصرین نے تصدیق کی کہ ہتھیاروں کی عالمی منڈی میں ایک نیا رجحان سامنے آیا ہے جس کی نمائندگی نئے فروخت کنندگان کرتے ہیں جو غیر متوقع طور پر مارکیٹ میں داخل ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا، ایران، ترکی اور پاکستان نے اس انتہائی منافع بخش میدان میں ایک چھوٹا سا مقام بنا لیا ہے۔معلومات میں کہا گیا کہ کیوبا کے حوالے سے غریب ممالک میں اسلحے کی تیاری کوئی نئی بات نہیں ہے جو پہلے ہی سابق سوویت یونین کی مدد سے اس مرحلے تک پہنچ چکا تھا۔ترکی نے بھی تقریبا 40 سال پہلے اس میدان میں قدم اٹھایا، جس کا مقصد ہتھیاروں کی درآمد کے لیے اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا تھا، نہ کہ انھیں برآمد کرنا۔اس حوالے سے گذشتہ ہفتے ایک امریکی رپورٹ میں ایسی دستاویزات سامنے آئی تھیں جن میں بتایا گیا تھا کہ روس شمالی کوریا سے لاکھوں میزائل اور مارٹر خریدتا ہے۔ اگرچہ اس معاہدے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔ امریکی جانتے ہیں کہ پیانگ یانگ روسی فوج کے زیر استعمال گولہ بارود تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ ہتھیار بظاہر یوکرینی محاذوں پر بھیجے جانے کے لیے خریدے گئے تھے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نیچند ماہ قبل کہا تھا کہ تہران روس کو کئی سو ڈرون فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس کے بعد پینٹاگان نے اعلان کیا کہ ڈرونز کو ایک ایرانی ہوائی اڈے پر روسی کارگو طیاروں میں منتقل کر دیا گیا ہے اور اگست میں یہ طیارے روس کی طرف روانہ ہو گئے۔ممکن ہے کہ یہ ڈرون “شاہد 129” اور “مہاجر 6” ماڈلز کے ہوں گے لیکن امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک یوکرین کے محاذوں پر ان ڈرونز میں سے کسی کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ان میں تکنیکی خرابی اور مسائل ہیں۔ ایرانی ڈرون نے روسیوں کو اپنی ایرانی خریداریوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی۔