وزیراعظم کی صدر شی جن پنگ سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو

0
197

سمر قند (این این آئی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ثمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 22ویں سربراہان مملکت کے اجلاس کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات ، باہمی اعتماد سمیت مختلف امور تبادلہ خیال کیا گیا ۔ جمعہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق اپریل 2022 میں وزراتِ عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد چین کے صدر کے ساتھ وزیر اعظم شہباز شریف کی یہ پہلی ملاقات ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم کے ماحول میں خوشگوار بات چیت ہوئی۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں چینی صدر نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو “عملیت پسندی اور کارکردگی کا حامل شخصیت(A person of prgamatism and efficiency)قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ”چین پاکستان دوستی کے لیے دیرینہ عزم”رکھنے والے رہنما ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے صدر شی جن پنگ اور چینی کمیونسٹ پارٹی کی آئندہ 20ویں سی پی سی قومی کانگریس کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے اپنے مشترکہ ویڑن اور باہمی اقدار کو علاقائی تعاون اور یکجہتی کے ٹھوس عملی منصوبوں میں آگے بڑھانے کے لیے ایک بہترین فورم فراہم کیا۔ چین پاکستان پائیدار دوطرفہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ نے وقت کی کسوٹی کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے اپنے دوطرفہ تعلقات کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے اپنے ذاتی عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی فراخدلانہ اور بروقت مدد پر صدر شی جن پنگ، چینی حکومت اور چین کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین بھر کے تمام حلقوں کی طرف سے ہمدردی اور حمایت کے اظہار پر مشکور ہے اور یہ ہماری منفرد دوستی کا حقیقی عکاس ہے۔ انہوں نے صدر شی کے ساتھ 5 ستمبر 2022 کو صوبہ سیچوان میں آنے والے زلزلے سے ہونے والے المناک جانی نقصان اور تباہی پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام اس قدرتی آفت کے دوران چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو پاکستان کی پائیدار ترقی، صنعتی ترقی، زرعی جدت اور علاقائی رابطوں کے لیے اپنی حکومت کی پالیسیوں سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی پر سیـپیک کے تبدیلی کے اثرات کو سراہا۔ انہوں نے سی پیک کی ترقی کیلئے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے MLـ1 ریلوے پروجیکٹ کے فریم ورک معاہدے کے پروٹوکول پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم نے تائیوان، تبت، سنکیانگ اور ہانگ کانگ سمیت بنیادی مفاد کے تمام مسائل پر پاکستان کی چین کے ساتھ مستقل اور غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت، ایف اے ٹی ایف، قومی ترقی، کوویڈ 19 وبائی امراض اور دیگر شعبوں میں تعاون پر چینی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔ وزیر اعظم نے بین الاقوامی صورتحال پر صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ موسمیاتی تبدیلی، وبائی امراض اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات جیسے چیلنجز سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام اقوام کے تعاون سے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔انہوں نے صدر شی کے وڑنری بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹواور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کی تعریف کی، جس نے پائیدار اور اجتماعی ترقی کی منفرد پالیسی کو دنیا میں متعارف کروایا۔ وزیراعظم نے بھارت کے زیرِ تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی اور جموں و کشمیر کے تنازع پر چین کے اصولی موقف پر شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے حالیہ ادوار میں مشترکہ مستقبل کے لیے پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی، اور کہا کہ پاکستانی عوام ان کے پرتپاک استقبال کے منتظر ہیں۔ دعوت کو قبول کرتے ہوئے صدر شی نے کہا کہ وہ جلد از جلد وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے منتظر ہیں