ہائی کورٹ کا خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کا حکم

0
205

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج دھمکی کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری اور اعلی پولیس افسران کو دھمکیاں دینے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے کچھ دیر بعد سنادیا گیا۔سماعت کیلئے عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر، پولیس پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی اور پولیس کے تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے۔فیصلے کے مطابق سابق وزیر اعظم کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سوا دیگر دفعات پر متعلقہ فورم پر کارروائی جاری رہے گی۔گزشتہ سماعت میں عدالت نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر جے آئی ٹی سے آئندہ سماعت تک رپورٹ طلب کی تھی۔پیر کو ہونے والی سماعت کی آغاز میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ جے آئی ٹی نے اس کیس میں کیا رائے دی ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی کی یہی رائے ہے کہ اس کیس میں دہشت گردی کی دفعہ بنتی ہے۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ کے فیصلے میں دہشت گردی کے مقدمات کے نکات واضح ہیں، موجودہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا کوئی گرائونڈز موجود نہیں ہے، یہ مقدمہ عالمی دنیا میں پاکستان کی کیا تصویر پیش کرے گا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس کو چھوڑ دیں، دلائل میں متعلقہ رہیں۔دوران سماعت عدالت کی جانب سے عمران خان کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ پڑھنے کا حکم دیا گیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پراسیکیوٹر کو حکم دیا کہ دھمکی آمیز جملے کون سے ہیں وہ پڑھیں، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ شرم کرو آئی جی اور ڈی آئی جی، ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے، کیس کریں گے، مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہو جا آپ کے اوپر بھی ایکشن لیں گے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ صرف یہی جملے ہیں؟عمران خان کی وکیل نے کہا کہ یہ مقدمہ بنا کر دہشتگردی کی دفعات کا مذاق بنایا گیا ہے، عمران خان نے خاتون جج اور پولیس افسران کو لیگل ایکشن کا کہا، عمران خان کی اس گفتگو پر کوئی مقدمہ بنتا ہی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عمران خان کی گفتگو زیرالتوا تفتیش پر اثرانداز انداز ہونے کی کوشش نہیں؟ سلمان صفدر نے جواب دیا کہ اخراج مقدمہ کی درخواست دائر ہونے تک مقدمہ میں دہشتگردی کے علاوہ مزید دفعات شامل نہیں تھیں۔پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ سے سیکشن 186 نکال دی گئی ہے، مقدمہ میں پولیس ملازم کو زخمی کرنے کی دھمکی کی دفعہ 189 شامل کر دی گئی ہے۔دوران سماعت عدالت نے سلمان صفدر ایڈووکیٹ کو عمران خان کے خلاف دیگر دفعات اور انکی سزائیں بتانے کی ہدایت کی