سیلاب کی تباہ کاریوں پر عالمی ردعمل قابل ستائش ہیں ،یہ ہماری ضروریات سے بہت کم ہیں ، وزیراعظم شہباز شریف کا انٹرویو

0
196

نیویارک (این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر دنیا کا ردعمل قابل ستائش ہے لیکن وہ امداد، وہ عالمی کوششیں اب بھی ہماری ضروریات سے بہت کم ہیں،حالیہ سیلاب سے سوا 3 کروڑ سے زیادہ پاکستانی متاثر ہوئے ، 400بچوں سمیت 1500سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، 40 لاکھ ایکٹر زمین پر کاشت تیار فصلیں تباہ ہوچکیں، 10 لاکھ سے زیادہ گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے، لاکھوں گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ، ملک کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے،مشکل کی اس گھڑی میں دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے،گیس کی دستیابی کے سلسلے میں میری روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بات چیت ہوئی ، وعدہ کیا معاملے کو دیکھیں گے ،اس وقت ملک کو اتحاد، یگانگت، ہم آہنگی، برادرانہ تعلقات اور یکجہتی کی ضرورت ہے،مشکل کی گھڑی میں اپنے اختلافات کو دفن کرنے کا پیغام دیتا ہوں، ہمیں سیاست کو کسی وقت کیلئے چھوڑ دینا چاہیے، مشکلات و مصائب میں گھرے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے نیویارک میں امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سیلاب کے باعث مشکل صورتحال ہے، لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے اور مجھے اس وقت ان کے درمیان ہونا چاہیے تھا تاہم میں یہاں دنیا کو یہ بتانے آیا ہوں کہ ہمارے ساتھ، ہمارے لوگوں کے ساتھ کیا ہوا ہے، ماحولیاتی آلودگی کے باعث ہونے والی غیر معمولی بدترین بارشوں کے باعث ملک میں تباہی پھیلی ہوئی ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے حالیہ دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ آفت اپنی آنکھوں سے دیکھی، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں اس قسم کی صورتحال کبھی نہیں دیکھی۔شہباز شریف نے کہا کہ کئی عالمی رہنمائوں نے پاکستان میں ہونے والی تباہی پر بات کی، میں پاکستان کے بارے میں بات کرنے پر امریکی صدر جو بائیڈن کا مشکور ہوں، ترک صدر رجب طیب اردوان اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ اس ماحولیاتی آلودگی میں ہمارا کردار اور حصہ بہت کم ہے، عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، ہمارا حصہ 0.8فیصد ہے جبکہ ہم اس کے خطرناک اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہیں۔انہوںنے کہاکہ حالیہ سیلاب سے سوا 3 کروڑ سے زیادہ پاکستانی متاثر ہوئے ہیں، 400بچوں سمیت 1500سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، 40 لاکھ ایکٹر زمین پر کاشت تیار فصلیں تباہ ہوچکیں، 10 لاکھ سے زیادہ گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے، لاکھوں گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب کے باعث پاکستان کو بدترین بحران کا سامنا ہے، پاکستان کی مدد کیلئے اب تک جو دنیا نے کہا ہے وہ قابل تعریف ہے تاہم وہ امداد، وہ عالمی کوششیں اب بھی ہماری ضروریات سے بہت کم ہیں، ابتدائی تخمینے کے مطابق ملک کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جبکہ ملک کی معاشی صورتحال پہلے ہی بہت خراب ہے، ہم سخت آئی ایم ایف پروگرام میں موجود ہیں، بڑے بحران سے نمٹنے اور لاکھوں لوگوں کی بحالی کے لیے ہم عالمی اداروں کی مدد کے منتظر ہیں۔انہوںنے کہاکہ انہوں نے یورپی رہنمائوں پر زور دیا ہے کہ وہ پیرس کلب میں ملک کی امداد کے لیے بات کریں، انہوں کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔روس سے گیس کی خریداری سے متعلق سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ گیس کی دستیابی کے سلسلے میں میری روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بات چیت ہوئی تھی اور انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے، اس سلسلے میں ہمارے درمیان باقاعدہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا، اس کے علاوہ ان کے ساتھ گندم کے حصول کے سلسلے میں بھی بات چیت ہوئی، کیونکہ ملک میں گندم کی قلت ہے جب کہ سیلاب کے باعث زمین بھی کاشت کے قابل نہیں رہی