ساری زندگی نااہل اور پارٹی صدارت سے ہٹانا کوئی عدالتی فیصلہ نہیں انتقام ہے، نوازشریف

0
150

لندن (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن )کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جھوٹے مقدمات میں وزارت عظمیٰ سے نکالنا، ساری زندگی نااہل کرنا، پارٹی صدارت سے ہٹانا، کوئی عدالتی فیصلہ نہیں انتقام ہے، مقدمہ جھوٹا تھا، زندگی کے 5 سال ضائع کرنے پر کوئی تو حساب دے،جن ججز نے ناانصافیاں کیں ان سے حساب لینا چاہیے، پاکستان کو آگے چلانا ہے تو ان لوگوں کو جوابدہ ٹھہرانا پڑیگا،لوگ میری اہلیہ کی بیماری کا مذاق اڑا رہے تھے، میں نے درخواست کی تھی میری اہلیہ بیمار ہے ایک ہفتے کیلئے فیصلہ ملتوی کیا جائے، ایک ہفتے بعد پاکستان آ جاؤں گا مگر نیب کے جج نے میری درخواست قبول نہیں کی، کیا ان لوگوں کے سینے میں دل نہیں ،میں منتیں کیں میری بات نہیں کرائی گئی اورتین گھنٹے بعد آکر بتایا میری بیگم فوٹ ہوگئی ہیں ،مریم نواز کو مجھے اذیت پہنچانے کے لیے گرفتار کیا گیا،سیاست اپنی جگہ مگر اس طرح سے ظلم نہیں کرنا چاہیے،مریم پاکستان سے سرخرو ہو کر آئی ہے،ہم نے ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرکے آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ دیااور ملک کی وہ خدمت کی جو کوئی نہیں کرسکتا، عمران خان، تمہارے دور میں وہ کام ہوا جو پہلے کبھی نہیں ہوا،عمران خان نے پاکستان کو معاشی طور پر تباہ اور عالمی طور ر تنہا کیا، عمران خان نے ہمسایوں اور دیگر ممالک سے تعلقات کو خراب کیا، عمران خان نے کیا ہی کیا ہے ؟،ہم نے ایبسلوٹلی ناٹ کہا تھا،سازش کہنے والا سب سے بڑا سازشی خود نکلا ہے، ہر چیز عیاں ہو رہی ہے، ایک ایک کرتوت قوم کے سامنے آرہے ہیں،آئندہ پتا نہیں اور کیا کچھ آئے گا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اتنے عرصے کے بعد مریم نواز میرے ساتھ بیٹھی ہیں، یہ یہاں آکر اپنے بھائیوں سے بھی ملی ہیں، اپنی والدہ کے انتقال کے بعد ملی ہیں، اس وقت سے ان کی ملاقات بھائیوں سے نہیں ہوئی، مجھ سے بھی آج تین سال کے بعد ملاقات ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ مجھے یاد آرہا ہے کہ کس طرح ان کی والدہ بستر مرگ پر تھیں، اور کس طرح سے ہمیں ظلم کا نشانہ بھی بنایا گیا، میڈیا کے لوگ بھی مذاق اڑا رہے تھے کہ ان کی والدہ بیمار ہیں یا نہیں ہیں، ڈرامہ رچایا ہوا ہے، وہ ٹھیک ٹھاک ہیں، انہوں نے صرف ایک ڈھونگ رچایا تھا، میں نے پاکستان میں ایک جملہ کہا تھا کہ مرنا بھی پڑتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کو پیاری ہوگئیں، وہ قوم کو جواب تو دیں جنہوں نے جملے کسے تھے، ان کے سینے میں دل نہیں ہے، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں۔نواز شریف نے کہا کہ اور پھر جس طرح پوری فیملی کو جس کرب میں مبتلا کیا، مجھے یہ بھی یاد آرہا ہے کہ مجھے پتا لگا کہ غالباً 6 جولائی کو مجھے سزا سنائی جارہی ہے، میں نے کہا تھا کہ میری اہلیہ بہت بیمار ہیں وہ کومے میں ہیں، جب سے میں آیا ہوں مجھ سے بات بھی نہیں ہوئی ہے، نیب کے جج صاحب 6 تاریخ کو فیصلہ نہ سنائیں، میں پاکستان چلا جاؤں گا تو ایک ہفتے بعد میری موجودگی میں سنائیں، نہ جانے اس میں ان کو اس میں کتنا بڑا مسئلہ تھا کہ انہوں نے میری یہ درخواست بھی نہیں مانی۔مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ آگے انتخابات بھی آرہے تھے، تو مقصد یہی تھا کہ انتخابات سے پہلے نواز شریف کا فیصلہ سنایا جائے، اور نواز شریف فیصلہ سن کر ڈر کر پھر یہی رہ جائے، اور وہ پاکستان نہ آئے، جہاں تک میں سمجھا ہوں، غالباً یہی بات تھی، فیصلہ سن کر میں نے مریم نواز کو کہا تھا کہ مجھے 10 سال کی اور تمہیں 7 سال کی سزا سنا دی ہے، اب پاکستان چلیں گے۔