نبی کریم ۖکے اسوہ حسنہ پرعمل کرنے سے پاکستان دنیاکی طاقتورترین ریاست بن سکتا ہے،صدرمملکت

0
130

اسلام آباد (این این آئی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ نبی کریم ۖکے اسوہ حسنہ پر عمل کرنے سے پاکستان دنیا کی طاقتور ترین ریاست بن سکتا ہے ، جب ہم محبتوں سے خود کو بدلیں گے تو پاکستان بدلے گا اور دنیا بدلے گی، قانون کی پاسداری کرنے والا معاشرہ ہی ترقی کرتا ہے، دنیا آج اقدار کی سیاست کی متمنی ہے جس کا نسخہ نبی کریم ۖنے دیا تھا ، اخلاقیات سے انسانی معاشرہ میں ربط پیدا ہوتا ہے، نبی کریم ۖنے اللہ کی بنائی ہوئی چیزوں سے محبت اور خصوصاً پانی کے ضیاع سے منع فرمایا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کی بڑی وجہ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں سے محبت نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں دو روزہ بین الاقوامی سیرت النبی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام خدا کی واحدنیت اور مساوات کا درست دیتا ہے، ہمیں نبی کریمۖکی سیرت کی پیروی کرنی چاہئے جس سے معاشرے کی ترقی میں نمایاں مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے کی تربیت میں عورت کا بہت زیادہ حصہ ہے اور معاشرے کی ترقی اور تبدیلی میں عورت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقی اقدار پر عملدرآمد بھی معاشرتی طور پر بہت اہم ہے کیونکہ شفقت اور پیار سے کی جانے والی بات پراثر ہوتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ نبی کریمۖللہ کے پیارے نبی اور محبت ترین شخصیت تھے لیکن ان کی انکساری بھی بے مثال تھی۔انہوں نے کبھی بھی کسی کام کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی بلکہ ہر کام میں حصہ لیا اور خلفائے راشدین کی تربیت بھی اسی طرح کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اخلاق کو اپنی زندگیوں کا حصہ بناتے ہوئے حضورۖ کی سیرت سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ کی بہتری اور ترقی میں سچائی اور امانتداری بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ حضورۖ کا پہلا پیغام بھی صداقت کا پیغام ہے، آپۖ کی صداقت اور امانت کا اعتراف مشرکین اور کفار بھی کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشرے کے قیام میں صداقت اورامانت بنیاد کا درجہ رکھتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ حضورۖ نے صحابہ کرام کی ایسی ٹیم بنائی جنہوں نے اپنی زندگیوں سے ہمیں اقدار کا درس دیا۔ اس حوالے سے انہوں نے حضرت عمر کے لباس کے حوالے سے واقعے کو بھی دوہرایا،جرائم اور بدعنوانی اور موجودہ قوانین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جرائم بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مختلف قوانین بنائے گئے ہیں تاہم ان پر مکمل عملدرآمد سے ہی جرائم اور بدعنوانی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہر شخص کرپشن کی بات تو کرتا ہے لیکن اس کو روکنے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون پر عملدرآمد میں سب سے بڑا معاون تقویٰ ہے، صرف نوٹوں پر رشوت لینے اور دینے کو حرام لکھنے کے پیغام سے بدعنوانی کا خاتمہ ممکن نہیں اس کیلئے اخلاق میں بہتری کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی قوانین اللہ تعالیٰ اور رسولۖ کے احکامات پر مبنی ہیں جبکہ دنیاوی قوانین ہماری مقننہ بناتی ہیں ، اگر قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنا کر جزا اور سزا پر عمل کر لیا جائے تو معاشرہ ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی پاسداری کرنے والا معاشرہ ہی ترقی کرتا ہے، قانون کی پاسداری بہت ضروری ہے جس کا اسوہ حسنہ سے بھی سبق ملتا ہے۔معاشرہ اگر جرائم کی حوصلہ شکنی اور قانون کی پاسداری کو فروغ دیا جائے تو بہتری لائی جاسکتی ہے۔ جس معاشرے میں قانون کی پاسداری ہو تو دیگر لوگ بھی قانون کی پاسداری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خدا تعالیٰ نے غیبت سے منع فرمایا ہے جو اپنے بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے جبکہ ہم اپنے مزاج کی چیزیں بغیر تحقیق کے دوسروں کو بھیج دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بلا تحقیق شیئر کرنے سے معاشرہ میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تیرہویں اور چودہویں صدی میں پریس ایجاد ہوا تو 300 سال کے بعد مسلمانوں نے اس کو استعمال کیا۔ اسی طرح لائوڈ سپیکر کی ایجاد سے بھی مسلمان پریشان ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی جانب سے یو ٹیوب پر پابندی نافذ کی گئی تاہم اس سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے کیونکہ برائیوں کو پہنچاننے کے حوالے سے معاشرہ میں لوگوں کی تربیت کی ضرورت ہے۔ 95 فیصد اچھائی کو صرف 5 فیصد برائی کی وجہ سے مسترد نہیں کیا جاسکتا، ہمیں خود اچھے برے میں تمیز کرنی ہوگی اور اس کیلئے بچوں کی تربیت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام میں خبر کی تحقیق کا واضح حکم دیا گیا ہے۔ صدر مملکت نے رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل الشیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کی کانفرنس میں شرکت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کانفرنس سے طہارت کے حوالے سے کی جانے والی ان کی گفتگو کا ذکر کیا اور کہا کہ طہارت نصف ایمان ہے ، طہارت اور پاکیزگی کے فروغ سے ملک میں بیماریوں کو روکا جاسکتا ہے اور متعدی بیماریوں کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ۖنے چودہ سو سال پہلے فرمایا تھا کہ صفائی نصف ایمان ہے اس حوالے سے روحانی اور جسمانی طہارت کی ضرورت ہے۔حضور اکرم ۖکے اسوہ حسنہ میں غریب کی قدر کرنے کا درس دیا گیا ہے جس کی مثالیں نبی کریمۖ کی زندگی میں بھی ملتی ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ غریب کی فکر کئے بغیر ترقی نہیں کرسکتا،چین نے بھی غربت کے خاتمہ سے ترقی کی منازل طے کی ہیں جبکہ اسلام ، قرآن اور نبی کریم ۖنے بھی غریب افراد کی عزت اور احترام کے حوالے سے واضح احکامات دیئے ہیں جو اسلامی اصولوں کی بنیاد ہیں۔ اسی طرح نبی کریم ۖ نے عورت کو جو مقام دیا تھا دنیا نے 12 سو سال بعد اس پر عمل کیا۔نبی کریمۖنے عورت کو وراثت کا حق دیا تاہم ہمارے معاشروں میں اس پر عمل نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ خدا اور رسول کا راستہ چھوڑ کر مسلمان زوال پذیر ہوئے حالانکہ اسلام دنیا بھر میں سب سے بہترین مذہب ہے۔ معاشروں میں سختی سے حوالے سے اسلام میں ہمدردی اور محبت کا درس دیا گیا ہے۔ صدر مملکت نے جنت کے مختلف درجات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلا درجہ انصاف کرنے والوں کا، دوسرا معاف اور درگزر کرنے والوں کا ہے،درگزر کرنے کی اسلام میں بڑی اہمیت ہے جس سے معاشرے میں مسائل پیدا نہیں ہوتے، ہمارے نبی کریم ۖ نے ہر ایک کو معاف کیا