پاکستان کا رواں ہفتے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان

0
193

اسلام آباد (این این آئی) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی گرے لسٹ میں تقریبا 52 ماہ شامل رہنے کے بعد رواں ہفتے 21 اکتوبر (جمعہ) کو پاکستان کا نام بالآخر اس فہرست سے نکالے جانے کا امکان ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ٹی راجہ کمار کی 2 سالہ صدارت کے تحت ایف اے ٹی ایف کا پہلا پلینری اجلاس 20 اور 21 اکتوبر 2022 کو ہوگا۔بیان میں کہا گیا کہ پیرس میں ورکنگ گروپ اور پلینری اجلاسوں میں عالمی نیٹ ورک کے 206 ارکان اور مبصر تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے مندوبین بشمول عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)اقوام متحدہ، ورلڈ بینک، انٹرپول اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس شرکت کریں گے، 2 روزہ بحث کے اختتام پر پلینری اجلاس میں طے کیے جانے والے فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔پلینری اجلاس میں عالمی مالیاتی نظام کے لیے خطرے کا باعث بننے والے عوامل پر بھی غور کیا جائے گا، علاوہ ازیں ان عوامل کی وضاحت کی جائیگی جنہیں اس حوالے سے زیادہ خطرے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے یا نگرانی میں اضافے سمیت دیگر اہم مسائل پر بھی غور کیا جا سکتا ہے جن میں فائدہ مند ملکیت کی شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے رہنمائی شامل ہے تاکہ شیل کمپنیوں اور دیگر مبہم نظاموں کو غیر قانونی فنڈز کی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہونے سے روکنا شامل ہے۔پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قانونی، مالیاتی، ریگولیٹری، تحقیقات، استغاثہ، عدالتی اور غیر سرکاری شعبوں میں خامیوں کی وجہ سے جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، یہ وہ عوامل ہیں جنہیں عالمی مالیاتی نظام کے لیے سنگین خطرہ سمجھا جاتا ہے۔پاکستان نے 27 نکاتی ایکشن پلان کے تحت ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے اعلی سطح کے سیاسی وعدے کیے لیکن بعد میں اس ایکشن پلان کے نکات کی تعداد بڑھا کر 34 کر دی گئی۔اس کے بعد سے پاکستان ایف اے ٹی ایف اور اس سے ملحقہ اداروں کے ساتھ بھرپور طریقے سے کام کر رہا ہے تاکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف اپنے قانونی اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنایا جا سکے اور ایف اے ٹی ایف کی 40 تجاویز کے مطابق عالمی معیارات کو پورا کیا جا سکے۔ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسیفک گروپ کے 15 رکنی مشترکہ وفد نے 29 اگست سے 2 ستمبر تک پاکستان کا دورہ کیا تاکہ ایف اے ٹی ایف کے 34 نکاتی ایکشن پلان پر پاکستان کی جانب سے عملدرآمد کی تصدیق کی جا سکے۔حکام نے اس دورے کو پوشیدہ رکھا تھا اور بعد ازاں اسے کامیاب دورہ قرار دیا، وفد نے جون 2022 میں ایف اے ٹی ایف پلینری اجلاس کی جانب سے دورے کی اجازت کے تحت متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی۔دفتر خارجہ کے مطابق دورے کا محور پاکستان کے اعلی سطح کے عزم اور انسداد دہشتگردی و منی لانڈرنگ کے نظام میں اصلاحات کی پائیداری کی توثیق کرنا تھا، ایف اے ٹی ایف تشخیصی عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے کا منتظر ہے