تحریک انصاف انتخابات جلد کرانے میں سنجیدہ ہے تو پنجاب ،خیبر پی کے کے وزرائے اعلیٰ اسمبلیاں توڑنے کی ایڈوائس بھجوائیں’ احسن اقبال

0
266

لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف انتخابات جلد کرانے میں واقعی سنجیدہ ہے تو پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کے وزرائے اعلیٰ گورنرز کو اسمبلیاں توڑنے کی ایڈوائس بھجوائیں ہم خوش آمدید کہیں گے ،دھمکیوںسے ہتھکنڈوں سے پاکستان کا آئین اور قانون موڑا نہیں جا سکتا وہ اپنا راستہ اختیار کرے گا، قانون ہاتھ میں لینے کی کوشس کی توقانون بھی آپ کو گرفت اور ہاتھ میں لے گا،پی ٹی آئی میں جو لوگ شعور رکھتے ہیںجن میں سوچ سمجھ کی گنجائش ہے کیا آپ نے عمران خان اورپی ٹی آئی کا ساتھ انصاف کی بالا دستی کے لئے دیا تھا یا کسی ایک شخص کی شخصی حکمرانی کے لئے دیا تھا، نئے پاکستان کا نعرہ دے کر ایک شخص نے دھوکہ نہیںکیا ؟،عمران خان ان چند لوگوں کی ریڈلائن ہیں جو ان کے شخصی سحر میں مبتلا ہیں ،بائیس کروڑ عوام کی بھی ریڈ لائن ہے ، بائیس کروڑ عوام کی ریڈ لائن میںپاکستان کے آئین کی بالا دستی پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کی جانب سے عمران خان نیازی کے خلاف اتفاق رائے سے فیصلہ آیا کہ وہ کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے ہیں اور انہیںقومی اسمبلی کی رکنیت کیلئے پاکستان کے آئین کے مطابق نا اہل قرار دیا جا چکا ہے ۔ پی ٹی آئی کی قیادت اس کے اوپر جس طریقے سے احتجاج کر رہی ہے وہ اس نظریے کی نفی ہے جس کی ترویج اور پرچار عمران خان چلا چلا کرتے تھے۔ عمران خان ہمیشہ قوم کو احادیث سنا سنا کر یہ درس دیتے تھے کہ حضرت محمد ۖ نے فرمایا کہ تم سے پہلے کی قومین اس لئے تباہ ہوئیں کیونکہ وہ بڑوں کے لئے اور قانون اور چھوٹوں کے لئے اورقانون رکھتی تھیں ، یہ حدیث بھی سناتے تھے کہ میری بیٹی بھی قصور واتی ہوتی تو اسے بھی سزا دیتا۔ عمران نیازی کو سزا مل چکی ہے اس کے بعد وہ جس طرح تاویلیں پیش کر رہے ہیں یہ اس پیغام اورنظریے کی نفی ہے اور وہ قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ قانون سے بڑے ہیں،ان کی کسی قسم کی جوابدہی آئین و قانون کے آگے نہیں ہو سکتی ۔ انہوںنے کہا کہ اس سے پہلے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فیصلہ آیا اس فیصلے کے جواب میں مسلم لیگ (ن)نے سڑکوں کو بند نہیں کیا ملک کے اندر دہشتگردی نہیں کی ، نواز شریف نے فوری قانون کے سامنے عدالتی فیصلے کے سامنے سرنڈر کیا اوروزیر اعظم کا عہدہ چھوڑا اور آئین و قانون کی جنگ کا راستہ اختیار کیا ، لندن میں جب وہ اپنی بیمار اہلیہ کی عیادت کے لئے تھے تو ان کے خلاف پاکستان میںجلد بازی سے فیصلہ سنایا گیا ، انہوںنے اس وقت بھی جلائو گھیرائو کی سیاست نہیں کی بلکہ بیٹی کو لے کر واپس آئے اور خود کو قانون کے حوالے کیا اور جنگ عدالتوںکے اندر لڑی ۔ عمران خان ہمیں یہ درس دیتے ہیں کہ دو نہیں ایک قانون ہونا چاہیے اگر قانون نے انہیں کرپشن اورکرپٹ پریکٹسز کا قصور وار قرار دیا ہے تو اس کا فیصلہ سڑکوں پر ٹائر جلا کر یاتشدد کے ذریعے نہیں ہونا اس کا فیصلہ قانونی جنگ اور عدالتوں کے اندر ہونا ہے ۔ بجائے وہ عدالتوںکا راستہ اختیار کریں اس قسم کا تشدد پھیلا رہے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے وہ قصور وار ہیں اور وہ طاقت سے دھونس اور لاٹھی سے اپنے حق میں فیصلہ لینا چاہتے ہیں۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ قانون کی حکمرانی کا درس دینے والا لیڈر اگر قانون کی حکمرانی کے جواب میں گھیرائو جلائو اور تشدد کرے گا تو ان کا چہرہ بھی صاف طور پر قوم کو نظر آرہاہے جیسے خان صاحب نے کئی ماسک لگائے ہوتے ہیں انہوںنے قانون کی حکمرانی کا بھی ماسک لگایا ہواتھا ،ان کے اندر فاشسٹ مائنڈ ہے جوکسی آئین و قانون کو تسلیم نہیں کرتا