سیاسی بصیرت کہہ رہی ہے میری ایم کیو ایم میں واپسی کے امکانات پہلے سے زیادہ روشن ہوگئے ہیں’ فاروق ستار

0
183

لاہور( این این آئی) سیاسی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے متحدہ قومی موومنٹ میں واپسی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میری سیاسی بصیرت کہہ رہی ہے کہ میری ایم کیو ایم میں واپسی کے امکانات پہلے سے زیادہ روشن ہوگئے ہیں۔سربراہ تنظیم بحالی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار نے نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں کہا کہ میں نے خود کو ایم کیو ایم سے کبھی الگ نہیں سمجھا، اس وقت ایم کیو ایم کے ٹائی ٹینک کو بچانے کی ضرورت ہے، اب وہ موقع آگیا ہے اور کارکنوں تک پیغام چلا گیا ہے کہ اب رابطہ کمیٹی کے پاس کوئی جواز نہیں بچتا کہ مجھے اور ایم کیو ایم کو ایک دوسرے سے دور رکھا جائے۔فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم میں واپسی کے لئے میری نہ کوئی شرط ہے اور نہ ہی کنوینر شپ کا جھگڑا ہے ، میں خالد مقبول کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں جیسے این اے 245 کے الیکشن کے موقع پر تین بار بیٹھے، یہ وہ وقت ہے کہ جب مجھے اور خالد مقبول کو مل کر ایک مضبوط بیانیہ بنانا ہوگا۔انہوںنے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن، نئے چہروں کو آگے لانا اور اپنی غلطیوں پر قوم سے معافی مانگنا ہوگی، مجھے نہیں معلوم کہ اس حوالے سے بزرگ کیا کہے رہے ہیں، فیصلہ خالد مقبول اور رابطہ کمیٹی کو کرنا ہے کہ کیا وہ میرے بیانیے سے متفق ہیں۔انہوںنے کہا کہ تحریک انصاف کو چھوڑ کر ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی اور زرداری سے معاہدہ کیا جسے لوگوں نے پسند نہیں کیا اور اس معاہدے سے ووٹ بینک متاثر ہوا، وزارتیں، اقتدار میں آنا اور گورنر شپ یہ ہمارے اہداف نہیں ہونا چاہئیں،اگلے انتخابات میں جانے سے پہلے پیپلز پارٹی سے ہونے والے اتحاد کے حوالے سے اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔فارو ستار نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی مذاکرات پر مذاکرات اور تاریخ پر تاریخ دے رہی ہے، اسی وجہ سے بلدیاتی انتخابات بھی التوا ء کا شکار ہو رہے ہیں، اب پیپلز پارٹی کو حلقہ بندیوں اور بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے ڈیڈ لائن دینا ہوگی اگر پیپلز پارٹی دی جانے والی ڈیڈ لائن میں حلقہ بندیوں اور بلدیاتی ترمیم کا مسئلہ حل کرے تو ٹھیک ورنہ الیکشن سے بہت پہلے پیپلز پارٹی سے کیے معاہدے اور بوجھ سے الگ ہوجانا چاہیے اور ایم کیوا یم، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف مل کر توہین عدالت کا مقدمہ عدالت میں لے کر جائیں۔انہوںنے کہا کہ آصف علی زرداری وہ پیر ہے جس نے جماعت اسلامی، پی ایس پی اور ایم کیو ایم تینوں کا منہ بند کر رکھا ہے، جماعت اسلامی نے 25 دن اور پی ایس پی نے 7 روز کا دھرنا دیا لیکن زرداری نے انہیںلالی پاپ دے کر خاموش کرا دیا اور اسی طرح ایم کیو ایم سے بھی معاہدہ کرکے ان کا منہ بند کرادیا