کچھی کینال کوسیلاب کے باعث جو نقصانات پہنچے ہیں ہنگامہ بنیادوں پر مرمت کا کام شروع کیا جائیگا،شازین بگٹی

0
324

سبی(این این آئی) وفاقی وزیر نارکو ٹیکس نوابزداہ شازین بگٹی سے کمشنر سبی ڈویژن شاہد سلیم قریشی کی اسلام آباد میں ملاقات ،کچھی کینال کے درپیش مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس موقع پر وفاقی وزیر نار کوٹیکس نوابزادہ شازین بگٹی نے کہا کہ کچھی کینال کوسیلاب کے باعث جو نقصانات پہنچے ہیں ہنگامہ بنیادوں پر مرمت کا کام شروع کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کمشنرسبی ڈویژن کچھی کینال کے برانچوں کے بھی درپیش مسائل کا بھی جائزہ لیںانہوں نے سبی ڈویژن میں لیویز فورس کی کمی،لیویز فورس کے خراب گاڑیوںاور اسلحہ کی کمی پر بھی بات چیت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کے خراب گاڑیوں کو فوری طور پر مرمت کیا جائے فورس کے درپیش مسائل کو بھی فوری بور پر حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں جائیں گے انہوں نے کہا کہ ہائی وے کے اوپر نئے لیویز چیک پوسٹ اور چوکیاں تعمیر کئے جائیںگے تاکہ لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کے لئے لیویز فورس اپنے فرائض بہتر طریقے سے سر انجام دے سکیں ۔انہوں نے کہاکہ سبی بختیار آباد قومی شاہراہ پر ایک ٹراما سنٹر بنانے کا بھی تجویز زیر غور ہے اور پرانا ریلوے ہسپتال کو ٹراما سنٹر بنایا جائے گا اس سلسلے میں کمشنر سبی ڈویژن کو جائزہ لینے اور رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے کے پیش نظر زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد میسر آسکے اور انسانی زندگیوں کو بچایا جاسکے ۔انہوں نے کمشنر سبی ڈویژن کو کہا ہے کہ وہ ناڑی گاج کی سیلاب کے بعد صفائی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے تاکہ گندا پانی ناڑی گاج سے آنے والے پانی میں شامل نہ ہو جائیں شامل نہ ہو جائیوفاقی وزیر نوابزادہ شازین بگٹی نے مذید کہا کہ سبی ڈویثزن میں ہندو کمیونٹی کے مسائل کو اولین ترجیحات پر حل کئے جائیں گے،ہندو کیمونٹی کے لئے نئے شادی ہال اور مندروں کی مرمت کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بختیار آباد کے لئے آر ایچ سی کا قیام عمل میں لایا جائے گا تاکہ کسی بھی حادثہ کی صورت میں انھیں طبی امداد فوری طور پرفراہم کیا جاسکے،نوابزادہ شازین بگٹی نے کہا کہ بہت جلد اسلام آباد سے پچاس ڈاکٹر آئیں گے جو سبی ڈویژن میں فری میڈیکل کمیپ لگاکر عوام کے مختلف بیماریوں کا علاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سبی ڈویژن میں سیلاب سے بے گھر ہونے والے پانچ سو کاندانوں کے لئے این جی اوز کی جانب سے گھر بنائیں جائیں گے اور حال ہی میں سروے کرکے جائزہ لیا جائے گا