جنرل باجوہ کی طرف سے مزید توسیع کی کوشش کی گئی نوازشریف نے انکار کر دیا ، عرفا ن صدیقی

0
333

اسلام آباد (این این آئی)کچھ لوگ جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ کی طرف سے مدت ملازمت میں مزید توسیع کا پیغام لیکر لندن گئے تھے ، انہوںنے نوازشریف کو قائل کر نے کی پر زور کوشش کی کہ باجوہ کو چند ماہ کی مزید توسیع دے دی جائے لیکن میاں صاحب نے کہاکہ ایسا ممکن نہیں ، مارشل لاء لگتا ہے تو لگے ، حکومت جاتی ہے تو جائے ، نئے مقدمات بنتے ہیں تو بنیں ، ایکسٹینشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ یہ انکشاف مسلم لیگی رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک انٹرویومیں کیا ۔ انہوںنے کہاکہ جب وہ اکتوبر 2022میںلندن گئے تو ان کی میا ں نوازشریف اور مریم نواز سے متعدد ملاقاتیں ہوئیں ۔ عرفان صدیقی نے بتایاکہ ان کی توقع کے برعکس ان ملاقاتوں میں نئے آرمی چیف کی تقرری سے کہیں زیادہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں مزید توسیع کا معاملہ زیر بحث رہتاتھا ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ پیغام لانے والوں کو میاں صاحب نے کہاکہ اچھا ہوگا باجوہ صاحب خود اپنی زبان سے ریٹائرمنٹ کا واضح اعلان کر دیں ۔ یہ پیغام ملنے کے دو یا تین دن بعد جنرل باجوہ نے ڈیفنس یونیورسٹی کی تقریب میں ڈو ٹوک انداز میں کہہ دیا کہ وہ مقرر ہ تاریخ 29نومبر کو گھر چلے جائیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں عران صدیقی نے کہاکہ زمین کی حقیقتیں باجوہ صاحب کے حق میں نہیں تھیں ۔ انہوںنے کہاکہ شہباز اور نواز میں کوئی اختلاف نہیں تھا ، شہباز شریف بھی زمینی حقیقتوں سے پوری طرح با خبر تھے ۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایاکہ جنرل راحیل شریف جنوری 2016ء میں ریٹائرمنٹ کا واضح اعلان کر نے کے بعد بھی توسیع کیلئے بہت سرگرم رہے۔ ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ لیگی سینیٹر نے بتایاکہ نواز شریف کو ہٹانا اور عمران کو لانا ایک ادارہ جاتی منصوبہ تھا جو 2011میں شروع ہوا ۔ جنرل پاشا ، جنرل ظہیر الاسلام اور بعد میں آنے والوں نے بھی اس منصوبے کو آگے بڑھایا ۔ عرفان صدیقی نے بتایا کہ ایکسٹینشن دراصل ایک متوازی منصوبہ تھا جو بڑے ادارہ جاتی منصوبے کے ساتھ ساتھ چلتا رہا