متنازع ٹوئٹ کیس،اعظم خان سواتی کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری

0
231

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی سینیٹر اعظم خان سواتی کی جانب سے متنازع ٹوئٹس سے متعلق کیس میں ان کی رہائی کیلئے دائر درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران ریاست اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو نوٹسز جاری کر دئیے۔تفصیلات کے مطابق 27 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو فوجی افسران کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے گرفتار کیا تھا، ٹرائل کورٹ نے 21 دسمبر کو اعظم سواتی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی، اس سے قبل بھی انہیں 12 اکتوبر کو آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے متنازع ٹوئٹ کیس میں گرفتار اعظم سواتی کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت کی، سماعت کے دوران اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست ضمانت میں مؤقف اختیار کیاگیا کہ مبینہ ٹوئٹس پوسٹ نہیں کیں، اعظم سواتی کا کسی ادارے کو بدنام کرنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں تھا، تفتیش مکمل ہونے کے بعد بھی پروسیکیوشن کے پاس اعظم سواتی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔بابر اعوان نے کہا کہ پٹیشنر کی عمر 75 سال ہے اور وہ عارضہ قلب میں بھی مبتلا ہیں، اعظم سواتی کی تمام کیس دستاویزی الزامات پر مبنی ہیں، جیل میں رکھنا ٹرائل سے قبل سزا کے مترادف ہو گا، درخواست منظور کرتے ہوئے عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 2 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی۔سینئر قانون دان بابر اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران اعظم سواتی کی جانب سے اپنے ٹوئٹس سے لاتعلقی کا اظہار کرنے سے متعلق سوال پر کہا میڈیا مینجرز کو یہ نظر نہیں آرہا کہ خزانے میں 6 ارب رہ چکا ہے، یہ بھی نظر نہیں آرہا کہ وہ 6 ارب لیا کہاں سے گیا ہے، 1992 کے بعد پہلی دفعہ لوگوں کے کمرشل بینکوں میں ڈالر اکاؤنٹس سے پیسے نکالے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک ڈیفالٹ کر رہا ہے اور یہ سارا زور لگا رہے ہیں، اس ہائی کورٹ کے جسٹس بار ستار نے کہا ہے کہ ٹوئٹ سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں، یہ انہوں نے ثابت کرنا ہے کہ کس اکاؤنٹ سے کیا ٹوئٹ ہوا۔انہوں نے کہا کہ یہ اب تک پہلی ایف آئی آر پر چالان نہ بنا سکے، 17 دن میں چالان بنانا قانونی ذمہ داری ہے، وزیر اعظم ہاؤس میں بیٹھے لیکس کے ماہر پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔