پشاور دہشت گردی اور سیکیورٹی لیپسز کی تحقیقات ہونی چاہیے، شہباز شریف

0
105

پشاور (این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پشاور دہشت گردی اور سیکیورٹی لیپس کی تحقیقات ہونی چاہیے، قو م واقعہ پراشک بار ہے اور سوال کرتی ہے چند سال قبل ختم کی گئی دہشت گردی کے بعد یہ واقعہ کیسے پیش آیا؟،خیبر پختونخواہ کو دیے گئے 470 ارب روپے کہاں گئے، اس کا احتساب اورآڈٹ ہونا چاہیے،یہ وقت کی ضررورت ہے کہ تمام سیاسی قیادت اور مذہبی زعما اپنے تمام اختلافات بھلا کر مل بیٹھیں، اس کی ذمے داری لیں، اس کا مقابلہ کریں،ماضی میں دہشت گردی کا بہادری اور عظیم قربانیوں کے ساتھ مقابلہ کیا گیا، اب بھی اس کا مقابلہ کیا جائے گا، خیبر پختونخواہ کو دیے گئے 470 ارب روپے کہاں گئے، اس کا احتساب ہونا چاہیے، اس کا آڈٹ ہونا چاہیے،آئی ایم ایف وفد وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کو بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے،معاشی مشکلات کے باجود بھی وفاقی صوبوں کے ساتھ ہے ،ہر طرح سے مدد کریں گے، سی ٹی ڈی کو مضبوط کریں گے۔جمعہ کو یہاں ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے آغاز پر وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 30 جنوری کو پشاور میں دہشت گردی کا ہولناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک دہشت گرد چیک پوسٹ سے گزرتا ہوا پولیس لائنز میں داخل ہوا اور مسجد میں جا پہنچا اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد ایک اور اندوہناک واقعہ پیش آیا۔شہباز شریف نے کہا کہ اس واقعے کے بعد پوری قوم اشک بار ہے اور سوال کرتی ہے کہ چند سال قبل ختم کی گئی دہشت گردی کے بعد یہ واقعہ کیسے پیش آیا اور کیسے گزشتہ چند ہفتوں اور مہینوں میں صوبے میں دیگر اس کے واقعات رونما ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے حوالے سے جو بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا وہ قابل مذمت ہے، یہ واقعہ اور اس حوالے سے سیکیورٹی لیپسز کی تحقیقات ہونی چاہیے تاہم یہ کہنا کہ یہ ڈرون حملہ تھا یا بے جا الزامات کی بات کی گئی وہ غیر مناسب ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم اس وقت یہ سوچ رہی ہے کہ دہشت گردی کے ناسور پر کیسے قابو پایا جائے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے، یہ وقت کی ضررورت ہے کہ تمام سیاسی قیادت اور مذہبی زعما اپنے تمام اختلافات بھلا کر مل بیٹھیں، اس کی ذمے داری لیں، اس کا مقابلہ کریں۔انہوںنے کہاکہ ماضی میں دہشت گردی کا بہادری اور عظیم قربانیوں کے ساتھ مقابلہ کیا گیا، اب بھی اس کا مقابلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں حق بات کرنی ہوگی، تنقید برائے تنقید سے بچنا ہوگا، اگر یہ واقعہ خدانخواستہ کسی سازش کا حصہ تھا تو ماضی قریب میں پیش آنے والے واقعات کس سازش کا حصہ تھے، یہ دہشت گردی کا ایک واقعہ تھا اور اسے کچلنے کے لیے ہم ہمیں بغیر وقت ضائع کیے اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ اس طرح کے واقعات کے بعد یہ طعنہ ملتا تھا کہ وفاق ہمارا ساتھ نہیں دے رہا، این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملنے والے اربوں روپے کہاں گئے، پنجاب میں سی ٹی ڈی، فرانزک لیب، سیف سٹی بنائی گئی تو یہاں کیوں نہیں بنائی گئی