ہتک عزت کیس، توشہ خانہ بھی لیگل ہے، فارن فنڈنگ بھی لیگل ہے، عمران خان

0
155

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کی مقامی عدالت میں شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے مالیاتی معاملات کے خلاف الزامات لگانے پر عمران خان کی جانب سے دائر 10 ارب روپے کے ہرجانے کے مقدمے کی کارروائی کے دوران عمران خان نے کہا ہے کہ توشہ خانہ بھی لیگل ہے، فارن فنڈنگ بھی لیگل ہے۔ہفتہ کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں عمران خان کی جانب سے خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کے کیس کی سماعت کے دوران ہوئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج امید علی بلوچ نے کی۔دورانِ سماعت وکیل حیدر رسول مرزا نے عمران خان پر جرح شروع کی جہاں سابق وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ یہ بات درست ہے کہ 3 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری 2008 میں کی گئی تھی، سرمایہ کاری کرنے والی رقم 2015 میں شوکت خانم کو واپس دیدی گئی تھی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 3 ملین ڈالرز کی رقم سات سال ایچ بی جی گروپ کے پاس رہی جس کے چیف ایگزیکٹو امتیاز حیدری ہیں، امتیاز حیدری اس کمیٹی میں شامل تھے جنہوں نے 3 ملین ڈالرز کی رقم سرمایہ کاری کرنے کے لیے منظور کی، 3 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری امتیاز حیدری نے ذاتی فائدہ حاصل کرنے کے لیے منظور نہیں کی۔عمران خان نے کہا کہ بورڈ میٹنگز میں اس سرمایہ کاری سے متعلق بات ہوئی تھی ، جب خواجہ آصف کو لیگل نوٹس بھیجا تو سرمایہ کاری کی رقم اس وقت تک واپس نہیں آئی تھی ، 16 سال سے امتیاز حیدری شوکت خانم ہسپتال کے ڈونر رہے، مجھے معلوم نہیں کہ امتیاز حیدری پی ٹی آئی کے ڈونر بھی تھے یا نہیں۔چیئرمین پی ٹی آ ئی نے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال کے لئے متعدد سمندرپار پاکستانی ڈونیشن دیتے ہیں، میں نے امتیازحیدری کے کردار کے حوالے سے عدالت کو گمراہ نہیں کیا، مجھے نہیں یاد پڑتا کہ شیخ سلیم المشانی کون ہے۔سماعت کے دوران عدالت کا کمپیوٹر بند ہوگیا جبکہ اس موقع پر خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ خان صاحب عدالت کا کمپیوٹر بند ہوگیا ہے، کاش ہم اس عدالت میں ہوتے جہاں سب کچھ ریکارڈ ہو رہا ہوتا، لکھنے کے ضرورت نہ پڑتی، اس حوالے سے کوئی قانون سازی ہونی چاہیے تھی۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے قانون سازی کی تھی، وکیل خواجہ آصف نے کہا کہ آپ نے شیخ سلیم ال مشانی کا نام ہرجانے کے نوٹس میں لکھاہے، شیخ سلیم ال مشانی اومان میں رہتے ہیں اور امتیاز حیدری کے پارٹنر ہیں۔عمران خان نے کہا کہ مجھے اومان کے پروجیکٹ کا نہیں معلوم، ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز نے منظوری دی، مجھے نہیں معلوم کتنی سرمایہ کاری کی گئی تھی، میرا اس سے واسطہ نہیں، مجھے معلوم نہیں اومان کے پروجیکٹ میں کیاہورہاہے، مجھے ان پر بھروسہ ہے۔دوران سماعت وکیل ولید اقبال معاونت کرنے کے لیے عمران خان کے ہمراہ موجود ہیں، عمران خان نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم انڈومنٹ فنڈ بورڈ کب بنایاگیاتھا، مجھے صرف اتنا معلوم ہے کہ انڈومنٹ فنڈ بورڈ نوے کی دہائی میں بنایاگیاتھا،حیدر رسول مرزا نے کہا کہ عمران خان صاحب لیکن 2005 میں بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں آپ نیکہا تھا کہ انڈومنٹ فنڈ بورڈ ابھی نہیں بنایا۔وکیل خواجہ آصف نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کا آپ کو معلوم ہے؟ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ شوکت خانم ہسپتال کے فیصلوں کا مجھے معلوم نہیں، شوکت خانم ہسپتال کے مالی فیصلوں کی آڈٹ رپورٹ ہوتی ہے، شوکت خانم ہسپتال کا بورڈ جو فیصلے کرتاہے مجھ سے پوچھ کر نہیں کرتا۔عمران خان نے کہا کہ مجھے اب معلوم ہواہے کہ دو آف شور کمپنیوں میں شوکت خانم ہسپتال کا پیسہ انویسٹ کیاگیا، شوکت خانم ہسپتال کے فیصلوں کا مجھے معلوم نہیں، شوکت خانم ہسپتال کے مالی فیصلوں کا آڈٹ رپورٹ ہوتا ہے، شوکت خانم ہسپتال کا بورڈ جو فیصلے کرتاہے مجھ سے پوچھ کر نہیں کرتا۔عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ مجھے اب معلوم ہواہے کہ دو آف شور کمپنیوں میں شوکت خانم ہسپتال کا پیسہ انویسٹ کیاگیا، وکیل خواجہ آصف نے سوال کیا کہ شوکت خانم کے ریکارڈ کے مطابق 2009 اور 2010 میں اومان پروجیکٹ میں جو سرمایہ کاری کی اس میں 18 ملین ڈالرز ڈوبا ہے۔عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے جتنا معلوم ہے شوکت خانم ہسپتال کی سرمایہ کاری سے فائدہ ہی ہوا، شوکت خانم ہسپتال کی رپورٹ میں جو لکھا ہے تھیک ہے، اس دوران عمران خان نے ولید اقبال سے مکالمہ کیا کہ سرمایہ کاری کے وقت کہاں معلوم ہوتاہے کہ فائدہ ہونا ہے یا نقصان۔عمران خان نے کہا کہ سرمایہ کاری اس بنیاد پر کی گئی تھی کہ فائدہ شوکت خانم ہسپتال کو اور نقصان امتیاز حیدری کو ہوگا، وکیل خواجہ آصف نے کہا کہ پونزی اسکیموں میں بھی ایسا ہی ہوتاہے، عمران خان کا کہنا تھا کہ شوکت خانم ہسپتال کی سرمایہ کاری پونزی اسکیم نہیں، ہمیں ہمارا پیسہ واپس مل گیاتھا۔وکیل خواجہ آصف نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ 2008 میں 3 ملین ڈالرز کہیں بینک اکاؤنٹ میں رکھتے تو اس پر فائدہ ملتا، عمران خان نے جواب دیا کہ اگر بینک میں ہی رکھنا ہے تو اس کا ریٹرن نہیں، مطلب سرمایہ کاری ہی نہ کریں، وکیل خواجہ آصف نے کہا کہ آئی بی این ایمرو نوٹس میں سرمایہ کاری کے حوالے سے نہیں بتایا۔عمران خان نے کہا کہ مجھے ائے بی این ایمرو نوٹس میں سرمایہ کاری کی تفصیلات معلوم نہیں، وکیل خواجہ آصف جرح کی کہ کیا آپ کو نفع، نقصان، تاریخ سرمایہ کاری یا سرمایہ کاری کے پیسوں کا نہیں معلوم؟