چیف جسٹس پاکستان اعلیٰ عدلیہ کے جج ،پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو ،گھر پر ملاقات کا نوٹس لیں ‘ عطااللہ تارڑ

0
202

لاہور( این این آئی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ و قانونی امور عطا اللہ تارڑ نے چیف جسٹس پاکستان سے اعلیٰ عدلیہ کے ایک جج اور سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو سامنے آنے اور جج کے گھر پر ملاقات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ادارے پر انگلی نہیں اٹھنی چاہیے اس پر دھبے نہیں لگنے چاہئیں جس کا کام انصاف کرنا ہے ، جب آپ سیاسی پارٹیوں کے لوگوںکو گھر بلا کر ملیں گے ، جس شخص پر اربوں روپے کرپشن کے کیسز ہیں اسے پاس بٹھائیں گے تو یہ پورے ملک کے عدالتی نظام پر سوالیہ نشان لگے گا، یہ سیاہ دھبہ صاف کرنا ہوگا اس کو دھونا ہوگا ،جو سہولتیں عمران خان کو حاصل ہیں وہ ملک میں کسی اورسیاستدان کو حاصل نہیں ہوئیں، آپ کی ضمانت کی درخواست لگی ہوئی ہے لیکن لاڈلے سے گھر بیٹھے پوچھا جاتا ہے آپ تشریف لانا پسند کریں گے ، اگر مبینہ آڈیو پر نوٹس نہ لیا گیا تو قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جب اسلام آباد میں واقعہ انصاف کی شاندار سفید عمارت پر دھبے لگتے ہیں تو ہمارا دل دکھتا ہے دل رنجیدہ ہوتا ہے ،ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ اس ادارے میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جن کے کردار پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں لیکن ان کے خلاف ایکشن لینا والا بھی کوئی نہیں اور صفائی دینے والا بھی کوئی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ غلام محمود ڈوگر نے بطور ڈی آئی جی آپریشن ایک بیوہ کے پلات پر قبضے کی کوشش کی ، انہیں شہباز شریف نے تعینات کیا تھا ، جب شہباز شریف کے پاس بیوہ کی شکایت آئی تو ان کے خلاف انکوائری ہوئی جس میں قبضے کی کوشش ثابت ہوئی جس پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا اور انکوائری رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس کو کسی اعلیٰ عہدے پر فائز نہ کیا جائے ۔ ایک ریٹائر کرنل کی فیملی جو اوورسیز ہیں ان کے پلازے پر قبضے پر کوشش کی گئی اس کی بھی انکوائری کی گئی ،پرچے کرائے گئے تو انہوںنے وہ معاملہ چھوڑا ،پنجاب میں حالیہ جو حکومت تھی اس میں مونس الٰہی نے ماڈل ٹائون لنک روڈ سے لے کر بڑی بڑی ہائوسنگ سوسائٹیز میں قبضے کئے، کیا انہیں غلام محمود ڈوگر کی آشیر باد حاصل نہیںتھی کہ ہر دوسرے پلات پرقبضہ ہو رہا ہے ، انہیں کچھ طاقتور لوگوں کی پشت پناہی حاصل تھی جو آڈیو لیکس کے بعد واضح ہو گیا ہے ، ان کے خلاف قبضہ مافیا کا سر غنہ ہونے کی خبریں چھپتی رہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اب ایک اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحب کی آڈیو آئی ہے ان کے خلاف ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ، اب تک کیوں ایکشن نہیں لیا گیا حالانکہ پاکستان بار کونسل نے تحقیقات کا مطالبہ کیاہے ، کرپٹ ترین پولیس افسر کے لئے عدالت بھی لگتی ہے اس کے حق میں فیصلے بھی سنائے جاتے ہیں اوراسے تحفظ بھی حاصل ہوتا ہے ، اس کا ماضی تو دیکھیں اس کی فائل دیکھی ہے پھر کیوں اسے کوئی تحفظ دیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جن جج صاحب کی آڈیو سامنے آئے ہیں ا س مبینہ آڈیو میں سنا جا سکتا ہے