ازبکستان میں اہم آئینی ترامیم کے لئے ریفرنڈم 30 اپریل (اتوار )کو ہوگا

0
505

تاشقند(طاہر خان ، این این ائی) مرکزی ایشیا کے اہم ملک ازبکستان میں اہم ترامیم کے لئے اتوار اپریل 30 کو ریفرنڈم ہورہا ہے۔ ریفرنڈم میں تیسری مرتبہ صدر بننے پر عائد شرط کی پابندی ختم کرنا، صدرارت کی مدت پانچ سال سے بڑھا کر سات سال کرنا، انسانی حقوق اور میڈیا کی آزادی پر عوام سے رائے لی جائے گی۔اگر لوگوں کی اکثریت نے ریفرنڈم میں ترامیم کے حق میں فیصلہ دے دیا تو موجودہ صدر شوکت میر ضیایف کو مزید تیسری اور ممکنہ طور پر چوتھے مدت کے لئے صدر منتخب کیاجاسکتا ہے۔ شوکت میر ضیایف 2021 میں دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے تھے۔ موجودہ مدت 2026 تک ہے۔ ازبکستان کے مرکز تاشقند میں حکام کا کہنا ہے کہ ترامیم میں ازبکستان کو سماجی ریاست جس کے تحت عوام کے لئے آئین میں تقریبا 65 فیصد نئے ارٹیکلز اور موجودہ میں ترامیم شامل ہونگے۔ صدر شوکت میر ضیایف نے دوسری مرتبہ منتخب ہونے کے بعد آئین میں ترامیم تجویز کی تھی۔ پارلیمنٹ کے ایوان زیرین کے 132 اراکین نے مارچ میں ریفرنڈم کرانے کے لئے اپریل کی 30 تاریخ مقرر کی تھی۔تین ممبران نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا اور دو نے رائے کا استعمال نہیں کیا لیکن کسی نے مخالفت میں ووٹ نہیں ڈالا تھا۔یہ ازبکستان میں تیسرا ریفرنڈم ہے۔ اس سے پہلے 1995 اور 2002 میں سابق صدر اسلام کریموف کے دوران اقتدار ہوئے تھے۔ ماضی کے ریفرنڈم صدارت کی مدت میں ترامیم ہوئی تھی۔ نئی ترامیم کے بعد ازبکستان کی آئین کے ارٹیکلز کی تعداد موجودہ 128 سے 165 تک ہوجائے گی۔حکام کا کہنا ہے کہ صدر شوکت میرضیایف ترامیم کے ذریعے ازبکستان کو بین الاقوامی اقتصادی نظام میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔اس کے علاوہ بیان اور مذہبی ازادی، سول آزادی شامل ہیں۔ سماجی اور اقتصادی ترقی، اعلی رہائش، روزگار کے مواقع، غربت کاخاتمہ ، لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے عوام سے ڈائلاگ کو تقویت دینا صدر شوکت میر ضیایف کی پالیسیوں میں شامل ہیں۔ریفرنڈم کی کوریج کے لئے پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک کے صحافی اور بین الاقوامی مبصرین بھی ازبکستان پہنچ چکے ہیں۔ صحافیوں کی سہولت کے لئے تاشقند اور دیگر شہروں میں پریس مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ حکام نے ہفتے کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 120 تک میڈیا پرسنز کو میڈیا ایکریڈیٹیشن دی گئی ہے۔انہوں نیکہاکہ ریفرنڈم میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کااستعمال کیا جائے گا۔ازبکستان کے قانون کے مطابق اٹھارہ سال عمر کے لوگ ووٹ دینے کے حقدار ہیں۔اسلام آباد میں ازبکستان سفارتخانے کے علاوہ دنیا میں ووٹ ڈالنے کے انتظامات کئے گئے تھے۔حکام نے صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ اب تک پنتالیس ہزار سے زیادہ لوگوں نے وقت سے پہلے انتخابات میں ووٹ ڈالے ہیں۔