چینی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم ہونگے ، سینیٹر عبد القادر

0
221

اسلام آباد(این این آئی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی براے پیٹرولیم وقدرتی وسائل کے چیئرمین سینیٹر عبدالقادر نے کہا ہے کہ چینی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم ہونگے ، پاکستان اور افغانستان بد امنی اور دہشتگردی کا شکار ہیں، چین کے مؤثر کردار کے سبب پاکستان اور افغانستان تعلقات کو فروغ ملے گا۔ ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں سینیٹر عبد القادر نے کہا کہ پاکستان اور چین شراکت دار اور آہنی دوست ہیں، چینی وزیر خارجہ چن گینگ کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے تذویراتی رابطوں کو مضبوط بنانے کے علاوہ عملی تعاون کو مزید موثر ،مربوط اور گہرا کریگا۔ انہوں نے کہا کہ چینی قیادت معاشی ترقی اور علاقائی اختلافات کے خاتمے کے فلسفے پر یقین رکھتی ہے۔ سینیٹر عبد القادر نے کہا کہ افغان عبوری وزیر خارجہ امیرخان متقی بھی اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر ہیں جن کی پاکستان آمد دونوں ممالک اور خطے کی صورتحال کے پیش نظر غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان, چین اور افغانستان سہہ ملکی وزرائے خارجہ تذویراتی مذاکرات کو نہایت اہم اور خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران پاکستان اور چین کے مابین تذویراتی تعاون شراکت داری کی توثیق کی جائیگی اور کثیر جہتی تعاون کے لئے روڈ میپ تیار کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے حکام کے درمیان متواتر بات چیت کا مظہر ہیں،پاکستان اور چین لازوال دوستی کے رشتے میں منسلک ہیں،پاکستان اور افغانستان کو بھی سرکاری سطح پر دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ علاقائی امن اور استحکام کے لئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد سازی اور تعاون کی فضا قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے،دونوں ممالک بد امنی اور دہشت گردی کا شکار ہیں،دونوں ممالک باہمی اختلافات کا دیرپا حل تلاش کریں تو دہشت گردوں کو علاقے کے امن کو تباہ کرنے کا موقع نہیں مل سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،بڑھتی ہوئی تجارت سیاسی اور سفارتی تعلقات کے فروغ کے باعث ہی ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ چین ایران اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کو بہتر بنانے اور آ گے بڑھنے کے حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کر چکا ہے،اب پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے حوالے سے چینی قیادت کا کردار انتہائی اہم ہوگا۔