ایران اورروس بے مثال دوطرفہ دفاعی شراکت داری کو وسعت دے رہے ہیں،وائٹ ہائوس

0
98

تہران(این این آئی)وائٹ ہائوس کے ایک اعلی عہدہ دار نے کہا ہے کہ ایران اور روس اپنی بے مثالدفاعی شراکت داری کو وسعت دے رہے ہیں اور تہران نے گذشتہ سال اگست سے کریملن کو کم سے کم 400 ڈرون مہیا کیے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک فون کال میں صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی فوجی معاونت کررہے ہیں اورایران اب روس سے اربوں ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان مانگ رہا ہے۔جان کربی نے کہاکہ روس اور ایران کے درمیان شراکت داری مشرقِ اوسط میں ایران کی تخریبی سرگرمیوں کو براہِ راست ممکن بنارہی ہے اور یہ نہ صرف یوکرین بلکہ ایران کے ہمسایوں کے لیے بھی خطرناک ہے۔انھوں نے بتایا کہ گذشتہ سال اگست سے اب تک ایران نے روس کو 400سے زیادہ بغیرپائلٹ طیارے مہیا کیے ہیں۔ان میں زیادہ ترشاہد قسم کے ہیں۔ وائٹ ہائوس کے مطابق روس ان ایرانی ڈرونز کو وصول پاچکا ہے اوراس نے انھیں یوکرین کے اندر اس کے اہم ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا ہے۔جان کربی یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے آغاز کے بعد سے بعض انٹیلی جنس معلومات کومنظرعام پرلائے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایران روس کو یہ بغیرپائلٹ طیارے مہیا کرکے یوکرین میں ماسکوکی جارحانہ جنگ کو براہ راست ممکن بنا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکا اس کے جواب میں آیندہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی فوجی تجارت میں ملوث افراد کے خلاف مزید پابندیوں کا اعلان کرے گا۔ان سے جب پوچھا گیا کہ ایران پر پہلے ہی کتنی پابندیاں عاید کی جا چکی ہیں تو کیا وہ کام کر رہی ہیں؟اس کے جواب میں انھوں نے کہا:اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب بھی نئی پابندیاں عایدکرنے کی گنجائش اورموقع نہیں ہے۔یہ پوچھے جانے پرکہ کیا پابندیاں موثرہیں؟ جان کربی نے کہا کہ پابندیاں ایک طویل مدتی ہتھیار ہیں۔انھوں نے ماسکو پربرآمدی کنٹرول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ لیکن وقت کے ساتھ، یہ اثر بڑھ سکتا ہے اور اس نے ولادی میرپوتین کی ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے والے گائیڈڈ گولہ بارود بنانے کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پرایران اور روس کی دفاعی شراکت داری یوکرین، مشرق اوسط اور بین الاقوامی برادری کے لیے نقصان دہ ہے۔ہم ان کی سرگرمیوں کوبے نقاب کرنے اوران میں خلل ڈالنے کے لیے اپنے پاس موجود آلات کا استعمال کررہے ہیں اور ہم اس ضمن میں مزیداقدامات کرنے کوتیارہیں۔