طالبان قندھار میں خواتین کو امدادی کام کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں، این آر سی

0
201

نیویارک(این این آئی )اقوام متحدہ افغانستان میں امداد فراہم کرنے کے لیے خواتین کے لیے مستثنیات مقرر کرنے کی کوشش کر رہا ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان میں ایک بین الاقوامی امدادی ایجنسی کو امید ہے کہ وہ اپنی خواتین افغان عملہ کو جنوبی صوبے قندھار میں کام پر واپس آنے کی اجازت دینے کے لیے چند دنوں کے اندر ایک عارضی انتظام حاصل کر لے گی۔ناروے کی پناہ گزینوں کی کونسل کے سیکرٹری جنرل جان ایگلینڈ نے یہ بات قندھار سے کابل جانے کے بعد بتائی۔ قندھار میں انہوں نے طالبان کے سینیئر رہنمائوں سے ملاقات کی تھی۔ایگلینڈ 2003 اور 2006 کے درمیان اقوام متحدہ کے امدادی عہدیدار کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم وہ عارضی مقامی انتظام حاصل کر سکتے ہیں جس کا ہم سے قندھار میں وعدہ کیا گیا تھا تو یہ وہ چیز ہے جسے ہم ملک کے باقی حصوں میں استعمال کر سکتے ہیں۔طالبان نے اگست 2021 میں 20 سالہ جنگ کے بعد امریکی قیادت میں اتحادی ملکوں کی افواج کے انخلا کے ساتھ اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور گزشتہ ماہ طالبان نے اقوام متحدہ میں کام کرنے والی افغان خواتین پر پابندی عائد کرنا شروع کر دی تھی اس سے قبل دسمبر میں خواتین کے امدادی اداروں کے لیے کام کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ گزشتہ دسمبر میں اقوام متحدہ اور امدادی اہلکاروں نے کہا کہ یہ احکامات قندھار میں طالبان کمانڈروں کی طرف سے آئے تھے۔اقوام متحدہ اور امدادی گروپ خواتین کو امداد فراہم کرنے کے لیے بعض چیزوں میں استنثنی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خاص طور پر صحت اور تعلیم کے شعبوں میں۔ طالبان انتظامیہ جنوری سے ایک تحریری رہنما خطوط تیار کر رہی ہے تاکہ امدادی گروپوں کو خواتین کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔وزارت اقتصادیات کے ترجمان عبدالرحمن حبیب نے کہا کہ جیسے ہی حکام کی جانب سے نئی ہدایات جاری کی جائیں گی ہم آپ کو مطلع کر دیں گے۔ انہوں نے بدھ کے روز انسانی امداد کے اداروں میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔ایگلینڈ نے کہا کہ جب ہم نے شکایت کی کہ گائیڈ لائنز جاری کرنے میں بہت زیادہ وقت لگ رہا ہے تو قندھار میں حکام نے تجویز کیا کہ چند دنوں کے اندر ایک عارضی انتظام پر اتفاق کیا جائے تاکہ افغان خواتین کو دفتروں اور کھیتوں میں کام پر واپس جانے کی اجازت دی جائے