سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواستوں پر سماعت مکمل ، مختصر اور عبوری فیصلہ سنایا جائیگا

0
135

اسلام آبا د(این این آئی)سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواستوں پر سماعت مکمل ہو گئی ہے ، مختصر اور عبوری فیصلہ سنایا جائیگا جبکہ اٹارنی جنرل کی جانب سے بینچ پر اعتراض پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاہے کہ حکومت کیسے سپریم کورٹ کے ججز کو اپنے مقاصد کے لیے منتخب کر سکتی ہے، اٹارنی جنرل صاحب، عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے، بہت ہوگیا ہے، حکومت کسی جج کو اپنی مرضی کے مطابق بینچ میں نہیں بٹھا سکتی، ہم نے سوال پوچھا 184 (بی) میں لکھا ہے کم از کم 5 ججز کا بینچ ہو، آپ نے ہم سے مشورہ کیا ہوتا تو ہم آپ کو بتاتے۔چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے آڈیو لیک کمیشن کی تشکیل کے خلاف دائر 4 درخواستوں پر سماعت کی۔یہ درخواستیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد شاہد زبیری، ایس سی بی اے کے سیکرٹری مقتدیر اختر شبیر، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی نے دائر کی تھیں۔عمران خان کی طرف سے ڈاکٹر بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے، صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور سیکرٹری بار مقتدر اختر شبیر، درخواست گزار ریاض حنیف راہی اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔چاروں درخواستوں میں آڈیو کمیشن کی تشکیل کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بابر اعوان نظر آرہے تھے۔اس دوران اٹارنی جنرل روسٹرم پرآئے، انہوں نے پانچ رکنی لارجر بینچ پر اعتراض اٹھا دیا جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومت کیسے سپریم کورٹ کے ججز کو اپنے مقاصد کے لیے منتخب کر سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب، عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے، بہت ہوگیا ہے، اٹارنی جنرل صاحب آپ بیٹھ جائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت کسی جج کو اپنی مرضی کے مطابق بینچ میں نہیں بٹھا سکتی، ہم نے سوال پوچھا کہ 184 (بی) میں لکھا ہے کم از کم 5 ججز کا بینچ ہو، اگر آپ نے ہم سے مشورہ کیا ہوتا تو ہم آپ کو بتاتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کا فائدہ یہ ہوا کہ عدلیہ کے خلاف جو بیان بازی ہو رہی تھی وہ ختم ہو گئی، حکومت ہم سے مشورہ کرتی تو کوئی بہتر راستہ دکھاتے