پاکستانی معیشت کا گھانا اورسری لنکا کی معیشتوں سے تقابل غیرضروری اورغیرمنطقی ہے، وزارت خزانہ

0
200

اسلام آباد (این این آئی)وزارت خزانہ نے معروف ماہرمعاشیات عاطف میاں کی طرف سے پاکستان کی معیشت کا گھانا اورسری لنکا کی معیشتوں سے تقابل کو بے جا، غیرضروری اورغیرمنطقی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ گھانا اورسری لنکا کی چھوٹی معیشتوں اورکم آبادی کا پاکستانی معیشت اورآبادی سے تقابل غیرحقیقی اورغیرمنطقی ہے، ملک معاشی طورپرکھڑا ہے اوراسی طرح کھڑا رہے گا، پاکستان نے ابھی تک فیصلہ کن اور دلیرانہ جامع اقدامات کئے ہیں، معیشت کومستحکم کرنے اورپائیدارنموکیلئے اصلاحات کے راستے پرگامزن رہیں گے۔ ہفتہ کویہاں جاری بیان میں وزارت خزانہ کے ترجمان نے امریکا میں مقیم معروف ماہرمعاشیات عاطف میاں کے مضمون میں اٹھائے گئے نکات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ عاطف میاں کی جانب سے پاکستان کی معیشت کا گھانا اورسری لنکا کی معیشتوں سے موازنہ کرتے ہوئے پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں پرتنقید بے جا اورغیرضروری ہے، دونوں ممالک کی معیشتوں کاپاکستانی معیشت سے تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے عاطف میاں نے پاکستان کو ”فیصلہ کن ”، ”جارحانہ ری سٹرکچرنگ” اور دلیرانہ اقدامات کا مشورہ دیا ہے۔ ترجمان نے نے بتایا کہ عاطف میاں نے اصل میں پاکستان کوڈیفالٹ کا اعلان کرنے کی ملفوف تجویز دی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ یہ نظریاتی نکتہ نظرسے غیرضروری اوربے جا تجویز ہے، موصوف اس بات سے لاعلم ہیں کہ پاکستان میں معیشت کس طرح چل رہی ہے۔ترجمان نے کہاکہ عاطف میاں کی طرف سے پاکستان کی معیشت کا گھانا اورسری لنکا کی معیشتوں سے تقابل بھی بے جا، غیرضروری اورغیرمنطقی ہے کیونکہ گھانا اورسری لنکا کی چھوٹی معیشتوں اورکم آبادی کا پاکستانی معیشت اورآبادی سے تقابل نہیں بنتا۔ترجمان نے بتایا کہ بنیادی طورپرعاطف میاں نے پاکستان کے قرضہ کا تجزیہ کرنے کی زحمت نہیں کی ہے جس کا کمرشل بانڈز اورسکوک میں حصہ 10 فیصدسے بھی کم ہے اورجس کی میچورٹی اپریل 2024 میں ہے، باقی ماندہ قرضہ دوطرفہ اورکثیرجہتی شراکت داروں کاہے، دوطرفہ اورکثیرالجہتی شراکت دار پاکستان کے ساتھ رابطوں میں ہے اوران میں سے کسی نے بھی یہ نتیجہ نہیں نکالا ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہوگا۔ترجمان نے کہاکہ عاطف ان اصلاحات سے بھی لاعلم ہیں جوپاکستان نے گزشتہ 9 ماہ میں کی ہے، ان میں مارکیٹ کی بنیاد پرایکسچینج ریٹ، شرح سود کی ایڈجسٹمنٹ، مالی حالت کوبہتربنانے کیلئے سال کے وسط میں ٹیکسیشن، پیٹرولیم مصنوعات پرلیوی کانفاذ اورمالی خسارہ کی نان مونیٹائزیشن شامل ہیں، یہ تمام اقدامات آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت اٹھائے گئے ہیں، ملکی تاریخ میں اس سے قبل پاکستان پراس طرح کی پیشگی شرائط لاگونہیں ہوئی تھی۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے دلیرانہ کوششوں سے یہ اقدامات کئے ہیں، بدقسمتی سے اس طرح کے اقدامات کے باوجود ابھی تک سٹاف سطح کامعاہدہ نہیں ہوا اورپاکستان کو9 ویں جائزہ کے تحت قسط نہیں مل سکی ہے