قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانا ہو گی ، عرفان قادر

0
209

اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم شہبازشریف کے معاون خصوصی برائے قانونی اصلاحات و احتساب عرفان قادر نے کہا ہے کہ قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانا ہو گی،این سی اے 190ملین پائونڈ کیس میں ملنے والی رقم قومی خزانے کی بجائے سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی،برطانیہ نے پاکستان کی امانت واپس لوٹائی، یہاں کے لوگوں نے اسے خوردبرد کر لیا، 190ملین پائونڈ کے بدلے القادر ٹرسٹ کے لئے 80کروڑ روپے عطیات حاصل کیے گئے، اس میں سابق وزیراعظم عمران خان، ان کی اہلیہ اور ان کے ساتھیوں کے نام آتے ہیں، انہیں معاملے پر نیب میں شامل تفتیش ہونا چاہیے۔ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عرفان قادر نے کہاکہ این سی اے 190ملین پائونڈ کرپشن کا بڑا سکینڈل ہیانہوںنے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بے گناہ ہیں ان کو کسی مقدمے میں نہیں پھنسانا چاہتیلیکن قوم کا پیسا لوٹنے والوں کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانا ہوگی۔معاون خصوصی نے کہا کہ ہمارے سامنے کرپشن کی ایک ایسی مثال سامنے آئی ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔عرفان قادر نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کے 19 کروڑ پاؤنڈ (آج کے 70 ارب روپے) پاکستان کے قومی خزانے میں آنے تھے لیکن اس وقت کی حکومت نے بڑی چالاکی سے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کو سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ پیش کیا اسی طرح وہ قوم کا پیسا سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس پر تفتیش ہونی چاہیے کہ اس پیسے کا کیا ہوا، کیونکہ ابھی تک وہ پیسا سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں رکھا ہوا ہے، یہ بھی سوچنے کی بات ہے کہ اس پیسے کا کیا کرنا چاہیے۔معاون خصوصی عرفان قادر نے کہا کہ یہ بتایا گیا کہ وہ پیسہ پاکستان آیا ہے تاہم اس وقت کی حکومت نے وہ پیسہ بحریہ ٹاؤن گروپ کے لوگوں کو دیا اور اس کے لیے 2019 کے کابینہ اجلاس میں مبہم زبان لکھی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا تھا کہ یہ پیسہ ریاستِ پاکستان کو منتقل کیا جا رہا ہے تو کیا سپریم کورٹ آف پاکستان کا اکاؤنٹ ریاستِ پاکستان کا تھا؟عرفان قادر نے کہا کہ جو پیسہ ریاستِ پاکستان کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کیا گیا اس کے بدلے القادر ٹرسٹ قائم کیا گیا اور 448 سے زائد کنال زمین اس ٹرسٹ کو مفت میں دی گئی جس کی اس وقت کی مالیت 24 کروڑ روپے تھی۔عرفان قادر نے کہا کہ القادر ٹرسٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کا ذکر آتا ہے جبکہ فرح گوگی اور زلفی بخاری بھی اس میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ واضح کیس ہے، دنیا میں اس سے بڑی بدعنوانی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔معاون خصوصی نے کہا کہ برطانوی ایجنسی نے سمجھا کہ حکومتِ پاکستان کا بینک اکاؤنٹ دیا جائے گا لیکن ان کی آنکھوں میں بھی دھول جھونک دی گئی اور سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ دے دیا گیا، اتنی بڑی ‘گرینڈ کرپشن’ کی مثال ہزاروں کیسز میں بھی نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کا جائزہ کیوں نہیں لیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے اور قانون کے مطابق کام کر رہا ہے