مودی حکومت کی کوششیں ایک بار پھر ناکام، سڈنی میں خالصتان کی آزادی کیلئے ریفرنڈم

0
162

سڈنی(این این آئی)بھارت کے اعتراضات اوربھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی جانب سے سکھوں کا ریفرنڈم رکوانے کیلئے ذاتی طور پر مہم چلانے کے باوجود سڈنی آسٹریلیامیں خالصتان ریفرنڈم میں 31ہزار سے زیادہ سکھوں نے شرکت کی۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سڈنی میں خالصتان ریفرنڈم کا اہتمام 1984میں امرتسر میں گولڈن ٹیمپل پر بھارتی حکومت کی فوج کشی کے دوران ہزاروں سکھوں کے قتل عام کے واقعے کی برسی کے موقع پر کیا گیا تھا۔سڈنی میں ہزاروں سکھوں نے اسٹرلنگ روڈ پر واقع شہید جنرل شابیگ سنگھ گوردارے کے باہرصبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک ریفرنڈم میں ووٹ ڈالے ۔ آزادپنجاب ریفرنڈم کمیشن نے ووٹنگ کے عمل کی نگرانی کی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ آسٹریلیا کے دوران آسٹریلوی حکام پر زور دیا تھا کہ سکھوں کو خالصتان ریفرنڈم سے روکا جائے لیکن آسٹریلوی حکام نے انھیں اپنے شہریوں کو قانونی اور جمہوری حق کو استعمال کرنے سے روکنے سے انکار کر دیا تھا ۔ سکھوں کی تنظیم سکھس فار جسٹس نے ریفرنڈم کیلئے 4 مختلف مقامات کی بکنگ کرائی تھی لیکن تمام مقامات کی انتظامیہ نے سیکورٹی کی صورتحال کی وجہ سے بکنگ منسوخ کردی تھی۔ بھارتی حکومت کی ایما پر ہندو توا گروپ نے ریفرنڈم کے موقع پر ہندو توا اور سکھوں کے درمیان پرتشدد واقعات کے امکانات کا شور مچا کر ریفرنڈم کو ناکام بنانے کی کوشش کی اور ریفرنڈم کے مقام پر بڑے بڑے بینرز آویزاں کئے گئے تھے۔ سکھس فار جسٹس کے جنرل قونصل گرپت ونت سنگھ پنو نے کہا کہ سڈنی میں خالصتان سے متعلق ریفرنڈم میں ووٹنگ سکھوں کی خودمختاری کی جانب اہم قدم اور پنجاب کی بھارت سے آزادی کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے۔ انھوں نے کہا کہ سڈنی ریفرنڈم میں ووٹنگ کی شرح سے پنجاب کی آزادی کے حامیوں کی تعداد میں اضافے کا اظہار ہوتا ہے۔ سڈنی میں سکھوں نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ وہ پنجاب کو بھارت کے تسلط سے اسی طرح آزاد کرانا چاہتے ہیں، جس طرح ہندوئوں نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ہم بھارت کے زیر تسلط ہیں، ہم اپنے مذہب، ثقافت اور اقدار کو محفوظ رکھنے کیلئے پنجاب کو بھارت کے تسلط سے آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہزاروں سکھوں نے خالصتان ریفرنڈم میں پرسکون انداز میں اپنے جمہوری حق کو استعمال کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سڈنی میں ریفرنڈم آسٹریلیا میں خالصتان تحریک کا تیسرا مرحلہ تھا، اس کا پہلا مرحلہ جنوری میں میلبورن میں ہوا تھا، جس میں 50,000 سے زیادہ سکھوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا، دوسرا مرحلہ برسبین میں مارچ میں ہوا، جس میں 11,000سے زیادہ سکھوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اس پوری مہم کے دوران بھار تی حکومت سفارتی سطح پر ریفرنڈم کا انعقاد رکوانے کی کوشش کرتی رہی لیکن اسے اپنی ان کوششوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ خالصتان کیلئے ریفرنڈم کا آغاز اکتوبر2021 میں برطانیہ کے 7 شہروں سے ہوا تھا اور اب تک سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور کینیڈا کے دو مقامات پر بھی یہ ریفرنڈم ہوچکے ہیں۔