عدالتی آبزرویشنز پر درخواستیں واپس لینے کے بعد سپریم کورٹ نے کےـالیکٹرک نجکاری کیس نمٹادیا

0
138

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان میں کےـالیکٹرک نجکاری کیس میں عدالتی آبزرویشنز کے بعد درخواست گزار جماعت اسلامی سمیت تمام درخواست گزاروں نے اپنی درخواستیں واپس لے لی جس پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل بینچ نے کےـالیکٹرک کی 2005 کی نجکاری کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آرٹیکل 184(3) کے کیسسز میں ماضی میں بہت ساری چیزیں ہوئیں، پاکستان اسٹیل مل کا کیس بھی آرٹیکل 184(3) کے تحت سنا گیا، عدالت کے الیکٹرک کی نجکاری کے خلاف یہ مقدمہ کیوں ٹیک اپ کرے؟انہوں نے ریمارکس دیے کہ جماعت اسلامی ہمارے لیے قابل احترام ہے اور پارلیمنٹ میں بھی موجود ہے لہٰذا وہاں نجکاری کا معاملہ اٹھائے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 184(3) کے تحت دی گئی یہ درخواست حکومت کی معاشی پالیسی کے خلاف ہے۔جماعت اسلامی کے وکیل رشید اے رضوی نے کہا کہ پارلیمنٹ ناکام ہوجائے تو پھر عدلیہ کا آپشن باقی رہ جاتا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایسا نہ کہیں کہ پارلیمنٹ ناکام ہوگئی، جب پارلیمنٹ کا احترام نہیں ہوگا تو کیا پارلیمنٹ ناکام نہیں ہوگی؟۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا احترام کریں، یہ معاملہ کورٹ میں لانے کی بجائے پارلیمنٹ اٹھائیں، ایسے اقدامات سے ہی پارلیمنٹ مضبوط ہوگی۔انہوںنے کہاکہ کے ای ایس ای کی نجکاری کے معاہدے کو 184(3) میں نہیں سن سکتے، ان مقدمات کو متعلقہ فورمز پر جانا چاہیے۔جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ عدالت نجکاری کو کیسے منسوخ کرے، ٹیرف کا تعین کرنا نیپرا کا کام ہے،ہم کیسے کے الیکٹرک کی نجکاری کو منسوخ کردیں۔وکیل رشید رضوی نے کہا کہ نجکاری کے معاہدے پر عمل نہیں کیا گیا۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی یے ایسے معاملات نیپرا کے پاس جائیں گے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ موجودہ کیس میں دو ججز نے قانونی نکات کو اٹھایا یے، کتنی سرمایہ کاری آئی کیا نتائج نکلے ہم اس کو نہیں دیکھیں گے۔انہوں نے ریمارکس دئیے کہ یہ تجربہ کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں، چیزوں کو منسوخ کرنا آسان جبکہ اکٹھا کرنا اور بنانا مشکل ہوتا ہے، عوامی مسائل حل نہ ہونے کی ہی وجہ سے نجکاری کا عمل کیا گیا، اس مرحلے پر تفصیل میں جانا مشکل ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے اکنامک ایشوز سے دور رہنے کا لکھ دیا تو دوسرے فورمز بھی یہ کہیں گے، بہتر ہے اس درخواست کو واپس لے کر متعقلہ فورم پر جائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جماعت اسلامی کے سیاسی ہم آہنگی کے کردار کو سراہتے ہیں، لیکن موجودہ کیس میں ہم نہیں جانا چاہتے۔عدالتی آبزرویشنز کے بعد جماعت اسلامی کے وکیل رشید رضوی سمیت تمام درخواست گزاروں نے درخواستیں واپس لے لیں جس پر عدالت نے درخواستوں کو نمٹا دیا۔