قوم نے ٹانگیں کانپنے کا نظارہ دیکھا، شہزاد اکبرشہباز گل کی پریس کانفرنس

0
287

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل اور مشیر داخلہ شہباز اکبر نے سابق وزیر اعظم اسحق ڈار کے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ورز قوم نے ٹانگیں کانپنے کا نظارہ دیکھا،جب کہا میری پاکستان میں صرف ایک ہی جائیداد ہے تو منہ پر شرمندگی ، آنکھوں میں بے شرمی تھی، پاکستان آ کر عدالتوں میں اپنے مقدمات لڑیں، اپنے آپ کو ایک مفرور سے عام شہری بنائیں تو پاکستان کا میڈیا کھلا ہوا ہے، اسحاق ڈار صحافی کے سوالات کا جواب نہ دے سکے، عدالتوں کا کیسے دیں گے؟۔ بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ یہ چور، کرپٹ، مجرم ہیں لیکن ہیں تو پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا پر یہ رونا رونے گئے تھے کہ ہمیں پاکستان کا میڈا کور نہیں کرتا، ہمیں بات نہیں کرنے دی جاتی تو جس ملک میں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق بی بی سی کافی عرصے سے سابق وزیراعظم نواز شریف سے رابطہ کررہا تھا کہ وہ انٹرویو دیں کیوں کہ شاید ان کے پاس کچھ سوال تھے جس پر وہ ڈاکیومنٹری کرنا چاہتے تھے۔انہوںنے کہاکہ پہلے تو وہ بیماری کا بہانہ کرتے رہے پھر جب پاکستان میں انہوں نے جلسوں سے خطاب کیا تو انٹرویو کیلیے دباؤ بڑھا، چنانچہ مریم نواز نے یہ مشورہ دیا کہ ہمارے ٹبر کے سب سے پڑھے لکھے شخص کو بھیج دیں کیوں کہ انٹرویو انگریزی میں ہونا ہے۔انہوںنے کہاکہ جب انہیں بھیجا تو کیا ہوا وہ سب نے دیکھا کہ کبھی زبان باہر آئی، کبھی دونوں آنکھیں باہر آئیں، جب کہا کہ میری پاکستان میں صرف ایک ہی جائیداد ہے تو منہ پر شرمندگی تھی لیکن آنکھوں میں بے شرمی تھی۔شہباز گل نے کہا کہ دسمبر 2017 کی ایک اسٹوری ہے جس میں علی ڈار نے اعتراف کیا ہے کہ 52 ولاز ان کی ملکیت میں ہیں تو شریف خاندان ایک بات سمجھ لے کہ کمائی حرام کی ہو تو اولاد بری نکلتی ہے۔انہوں نے گزشتہ روز بین الاقوامی میڈیا سے ایک بات سیکھنے کو ملی کہ جس طرح انہوں نے کیمرے کا زیادہ فوکس میزبان پر رکھا ہوا تھا کہ صرف جواب دیتے ہوئے ہی تاثرات نہیں ہوتے بلکہ سوال پوچھنے پر بھی تاثرات آتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ جب اینکر نے پاکستان میں عوام کی مشکلات اور مہنگائی کا ذکر کیا تو اسحق ڈار کی خوشی دیدنی تھی کیوں کہ 15 20 منٹ سے ان سے سخت سوال کیے جارہے تھے تو انہیں لگا اب نکلنے کا کوئی راستہ بن گیا ہے لیکن اگلا سوال میں جب انہوں نے اسے ان کی لوٹ مار سے منسلک کیا تو سابق وزیرخزانہ کے چہرے کا رنگ 2 سیکنڈ میں تبدیل ہوا۔شہباز گل نے کہا کہ جو صحافی نواز شریف اور مریم نواز کا انٹرویو لیتے ہیں جو کہ بغیر ملکی بھگت کے نہیں ہوتا انہیں بھی کل سیکھنے کو ملا ہوگا کہ انٹرویو کس طرح لیا جاتا ہے