کابل (این این آئی )طالبان انتظامیہ نے گذشتہ ماہ سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ایک مسجد کے باہر قرآن مجید کی بے حرمتی اور نذرآتش کرنے کے واقعے کے بعد سویڈن کی افغانستان میں تمام سرگرمیوں کو روکنے کا حکم دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان انتظامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ امارت اسلامیہ سویڈن کی افغانستان میں تمام سرگرمیاں کو روکنے کا حکم دے رہی ہے۔اس نے یہ فیصلہ سویڈن کی جانب سے قرآن پاک کی توہین اور مسلمانوں کے عقائد کی توہین کی اجازت دینے کے ردعمل میں کیا ہے۔اگست 2021 میں طالبان کے کابل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سویڈن کا افغانستان میں سفارت خانہ کھلا نہیں ہے۔تاہم ان کے اس حکم نامے سے سویڈن کی غیر سرکاری تنظیم سویڈش کمیٹی برائے افغانستان متاثر ہونے کا امکان ہے، جس کے ملک بھر میں صحت، تعلیم اور دیہی ترقی میں ہزاروں امدادی کارکن کام کر رہے ہیں۔گذشتہ ماہ سویڈن میں مقیم ایک
عراقی تارک وطن نے عیدالاضحی کے موقع پراسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن مجید کی بے حرمتی کی تھی اور اس کے ایک نسخے کو نذرآتش کر دیا تھا جس پر مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔سویڈش کمیٹی برائے افغانستان نے فوری طور پر طالبان کے حکم پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ طالبان انتظامیہ نے اس بارے میں تفصیل فراہم نہیں کی کہ ان کے حکم سے کون سی تنظیمیں متاثر ہوں گی۔افغانستان میں امدادی شعبہ پہلے ہی خواتین کارکنوں سمیت متعدد پابندیوں کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور اقوام متحدہ کے زیر قیادت انسانی ہمدردی کے منصوبے کے لیے سالانہ فنڈز میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ عطیہ دہندگان ممالک طالبان کے افغانستان کی مالی امداد سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔