مذہبی منافرت کو جرم قرار دینے کی یو این قرار داد پر عرب اور اسلامی دنیا کا خیر مقدم

0
120

نیویارک(این این آئی )اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے امتیازی سلوک دشمنی اور تشدد پر اکسانے والی مذہبی منافرت کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے قرار داد منظور کی ہے۔ عرب اور اسلامی دنیا نے اس قرارداد کا بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا ہے۔ اسلامی دنیا نے اس قرار داد کو نفرت انگیز مظاہر روکنے کے لیے اجتماعی کوششوں کو قوت دینے کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے قرارداد کے مسودے کی منظوری کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ قرارداد سعودی عرب اور دنیا کے متعدد ممالک کی جانب سے فعال مطالبے کے بعد سامنے آئی ہے۔سعودی عرب کی جانب سے کہا گیا کہ اس قرارداد کے ذریعہ سے مذاہب اور ثقافتوں کے احترام کے اصولوں کو مجسم کیا گیا ہے۔ اس سے بین الاقوامی قانون کی طرف سے ضمانت یافتہ انسانی اقدار کو بھی مضبوط کیا جائے گا۔ اس سے مکالمے، رواداری اور اعتدال پسندی کو حمایت ملے گی۔اسلامی تعاون کی تنظیم نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے مذہبی منافرت کے مقابلہ سے متعلق قرارداد کی منظوری کو اجتماعی کوششوں کو مضبوط کرنے کی جانب ایک سنگ میل اور اہم قدم قرار دیا۔ او آئی سی نے مقدس کتابوں کی بے حرمتی اور مذہبی عدم برداشت کو مسترد کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔تنظیم نے اس فیصلے کی ستائش کی اور اپنے پختہ یقین پر زور دیا کہ کونسل کی جانب سے اس تاریخی قرارداد کو منظور کرنے سے مذاکرت اور اجتماعی کوششوں میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)نے نفرت انگیز اسلام مخالف کارروائیوں کی بھرپور مذمت اور مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔تنظیم کے سکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے قرارداد کے مسودے کی مشترکہ سرپرستی کرنے اور اس کی حمایت کرنے والے تمام ممالک کی تعریف کی۔ انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعہ کے خلاف او آئی سی کا ھنگامی اجلاس بلانے کے اقدام کو بھی سراہا۔عرب لیگ نے بھی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 53 ویں اجلاس کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے کہا کہ یہ فیصلہ تمام فریقوں کی ذمہ داری کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ عوامی سطح پر مذہبی منافرت کی وکالت کی مذمت کریں۔ اس مذہبی منافرت میں مقدس کتابوں کی بے حرمتی بھی شامل ہے۔ابو الغیط نے تمام ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے کو اپنائیں اور مختلف مذاہب کے لوگوں اور پیروکاروں کے درمیان نفرت کی بڑھتی ہوئی لہروں کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کریں۔