قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا سٹیٹ بینک کی ٹرف قرضوں کے حوالے سے رپورٹ عدم اطمینان کا اظہار

0
159

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سٹیٹ بینک کی ٹرف قرضوں کے حوالے سے رپورٹ عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ جو رپورٹ دی گئی ہے وہ ہمیں پہلے سے معلوم ہے، یہ قرض اگر کسی کسان کو دیا گیا ہوتا تو آج زراعت کا شعبہ بہتر ہوتا۔سٹیٹ بینک کی جانب سے ٹرف لون دینے کے معاملے پر چوہدری برجیس طاہر نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کردیا اس دور ان دو ایم این ایز چوہدری خالد جاوید، ناصر اقبال بوسال نے بھی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ میٹنگ میں تین ارب ڈالر کے قرض کے حوالے سے تین ایجنڈا آئٹمز ہیں، اسحاق ڈار جمعہ کو اجلاس میں آئیں گے کیا اس معاملہ کو اس اجلاس میں اٹھایا جائے۔ چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اس کو موخر کرکے سبوتاژنہ کیا جائے، وزیر اعظم نے تین ارب ڈالر کے قرض پر کئی مواقع پر بات کی ہے۔ چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ وہ کونسے 628 لوگ ہیں جن کو یہ قرض دیا گیا اور ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کیا گیا، آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کیلئے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ نے پاپڑ بیلے۔چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ اس سوال کو چھ ماہ ہوگئے ہمارے سوال کا جواب نہیں دیا جارہا ہے، قوم کو بتایا جائے کہ وہ کونسے 628 لوگ ہیں جن کو کم شرح سود پر قرض دیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ سامنے والی نشستوں پر جن لوگوں کو ہونا چاہیے وہ موجود نہیں ہیں، جن لوگوں نے تین ارب ڈالر اس ملک کا ہضم کیا ہے ان کے نام بتائے جائیں،بار بار ان سے درخواست کی ہے کہ اس پر جواب دیں جواب نہیں آیا۔ چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ میں احتجاج پر اس میٹنگ سے واک آؤٹ کرتا ہوں۔ اجلاس کے در ان کمیٹی نے سٹیٹ بینک کی ٹرف قرضوں کے حوالے سے رپورٹ عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔ چیئر مین نے کہاکہ جو رپورٹ دی گئی ہے وہ ہمیں پہلے سے معلوم ہے، سٹیٹ بینک سے پوچھا گیا تھا کہ قرض سے برآمدات اور صنعت میں کتنا اضافہ ہوا۔ چیئر مین نے کہاکہ سٹیٹ کے پاس معلومات نہیں ہیں تو بینکوں سے معلومات لیں۔ چیئر مین نے کہاکہ رئیل اسٹیٹ پر یہ پیسہ لگا ہے اور جو مشینری آئی ہے وہ فنکشنل نہیں۔چیئرمین کمیٹی نے سٹیٹ بینک کے افسر پر اظہار برہمی کیا ۔ چیئر مین نے کہاکہ چھ ماہ سے ہم سوال پوچھ رہے ہیں وزیر اعظم، وزیر دفاع نے معاملہ اٹھایا ہے،آج کے دور میں یہ رقم 85 ہزار کروڑ روپے بنتی ہے،یہ قرض اگر کسی کسان کو دیا گیا ہوتا تو آج زراعت کا شعبہ بہتر ہوتا۔ رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہاکہ آج بھی پارلیمنٹ میں کئی چیزیں نہیں آرہی ہیں، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی باتیں ہورہی ہیں پارلیمنٹ کو معلوم نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ائیرپورٹ آؤٹ سورس کئے جارہے ہیں اور پارلیمان لاعلم ہے، پچھلی حکومت پر تو ہم نے بڑی تنقید کی ہماری حکومت وہی کام کررہی ہے