وزیراعظم کی پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے اور ترکیہ کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت

0
178

کراچی (این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے اور ترکیہ کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس پر تیزی کے کام ہو رہا ہے، وقت کا تقاضا ہے پاکستان اور ترکیہ سٹریٹیجک تعاون کو مزید وسعت دیں، ملجم کلاس کورویٹ منصوبہ دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کی عمدہ مثال ہے، حکومت پاک بحریہ کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کیلئے تمام اقدامات کریگی، ہماری بری ، بحری اور فضائی سرحدوں کو محفوظ بنانے میں کارکنوں اور ماہرین کی کاوش کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا اور اسے سنہری حروف میں لکھا جائیگا،خطے میں اپنی بالا دستی قائم رکھنے والوں کی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے پاک بحریہ کی صلاحیت کو مزید بڑھایا جائیگاجبکہ ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی نے ہر مشکل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور ترکی کے عوام پاکستان کو بہت اہمیت دیتے ہیں، ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والی تباہی کے بعد پاکستان کے عوام اور حکومت نے ترکیہ کے عوام کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہارکیا،ہمارے تعلقات روز بروز مضبوط ہو رہے ہیں اور دفاعی شعبہ اس وژن کا ایک اہم حصہ ہے، دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں،ہمیں متحد رہنے اور دہشت گردوں اور عام لوگوں میں فرق کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ بدھ کو یہاں پی این ایس طارق ملجم کلاس کارویٹ جنگی جہاز کو پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کرنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ترک نائب صدر جودت یلماز مہمان اعزاز تھے۔ تقریب میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد نیازی سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات تاریخی اور مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں اور دونوں ممالک گہرے ، قریبی ، تاریخی اور مذہبی رشتے میں منسلک ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہماراورثہ اور تہذیب مشترک ہے۔ مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور پر دونوں ممالک کے خیالات یکساں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ قیام پاکستان کے وقت پاکستان کے عوام نے تحریک خلافت کی بھرپور حمایت کی۔ انہوںنے کہاکہ پی این ایس طارق کی لانچنگ پر تمام متعلقہ افراد کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔وزیراعظم نے کہاکہ یہ چوتھا بحری جہاز ہے جو پاکستان اور ترکیہ نے مل کر تیار کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ 2010 میں پاکستان میں جب شدید سیلاب آیا تو ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نیپاکستان کا دورہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ یہاں پر رجب طیب اردوان ہسپتال اور ان کی اہلیہ کے نام پر سکول تعمیر کئے گئے۔زلزلہ اور دیگر قدرتی آفات میں ترکیہ نے اپنے پاکستانی بھائیوں کی بھرپور مدد کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہیں۔ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی اور بھائی چارہ مثالی ہے۔ شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان اور ترکیہ ملجم کلاس کارویٹ منصوبہ دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کی عمدہ مثال ہے،یہ منصوبہ بھی دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ دونوں ممالک کی خوشحالی کا سفر اسی طرح جاری رہے گا۔ شہباز شریف نے کہاکہ صدر طیب اردوان نے ترک عوام کی بھرپور خدمت کی ہے اور وہ اپنے عوام کی بہبود کیلئے بے پناہ کام کررہے ہیں جس کی عکاسی حالیہ صدارتی انتخاب کے نتائج سے ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی پورٹ اور گوادر پورٹ کو آپس میں ملانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، سی پیک اس سلسلہ میں انتہائی اہمیت ہے جس کے دوسرے مرحلے میں ہم داخل ہو رہے ہیں، جس کے تحت گرین کوریڈور، بزنس کوریڈور ، اکنامک زون کوریڈور اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کوریڈور زون بنائے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم صدر طیب اردوان سے بھی اس پر بات کرچکے ہیں اور اس دعوت کی تجدید کرتے ہیں کہ ترکی بھی مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے اس منصوبے میں شامل ہو۔ انہوںنے کہاکہ گوادر کو ہم نے ایک اہم تجارتی مرکز بنانا ہے۔ شہباز شریف نے کہاکہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس پر تیزی کے کام ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان ترکی سٹریٹیجک تعاون کو مزید فروغ دے۔ انہوںنے کہاکہ ملک کے عوام اور تمام متعلقہ فریقین کی طرف سے اس منصوبے کو کامیاب بنانے والوں کی کاوشوں کو سراہتے ہیں اور تاریخ اس محنت کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ انہوںنے کہاکہ ہماری بری ، بحری اور فضائی سرحدوں کو محفوظ بنانے میں کارکنوں اور ماہرین کی کاوش کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور اسے سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں اپنی بالا دستی قائم رکھنے والوں کی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے پاک بحریہ کی صلاحیت کو مزید بڑھایا جائیگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاک بحریہ کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لئے تمام اقدامات کرے گی۔ وزیراعظم نے ملجم کلاس کارویٹ کی تیاری میں حصہ لینے والے کارکنوں اور ماہرین کے لئے 20 کروڑ روپے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہمیں پچھلے ایک سال میں شدید مالی چیلنجوں کا سامنا رہا ہے اور اس کا سب سے زیادہ بوجھ ملک کے عوام پر پڑا ہے۔ بیرونی کساد بازاری ، تیل کی درآمد، مہنگائی اور اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اس کا بنیادی سبب ہے لیکن اس منصوبے میں حصہ لینے والے کارکنوں اور ماہرین کی کاوش کو تسلیم کرتے ہوئے اور ان کا حوصلہ بڑھانے کے لئے مالی مشکلات کے باوجود ان کے لئے 20 کروڑ روپے کا تحفہ لایا ہوں، آپ پاکستان کے عظیم معمار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ یہ 20 کروڑ روپے منصفانہ طریقے سے اس منصوبے کے کارکنوں اور ماہرین میں تقسیم کئے جائیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئیپاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجدنیازی نے کہا کہ دونوں ممالک کے مشکل وقت میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، پی این ایس طارق کی لانچنگ پر انجینئر اور ماہرین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ پی این ایس طارق کی شمولیت بحری صلاحیت میں بہترین اضافہ ہے ، پاکستان اور ترکیہ کے مشترکہ منصوبے دفاعی شعبے کو مزید مضبوط کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستا ن اور ترکیہ کے تعلقات منفرد نوعیت کے ہیں، کراچی شپ یارڈ ملک کا واحد شپ یارڈ ہے جو ملکی وسائل سے بحری جہا ز تیار کررہا ہے۔انہوںنے کہاکہ میری ٹائم ضروریات کے لئے مربوط بحری صلاحیت ناگزیر ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے ہر مشکل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور ترکی کے عوام پاکستان کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والی تباہی کے بعد پاکستان کے عوام اور حکومت نے ترکیہ کے عوام کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہارکیا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے تعلقات روز بروز مضبوط ہو رہے ہیں اور دفاعی شعبہ اس وژن کا ایک اہم حصہ ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کا محل وقوع جنوبی ایشیا میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ علاقہ عالمی توجہ کا مرکز رہا ہے