نواز شریف کسی ڈیل کے تحت واپس نہیں آ رہے ،21اکتوبر کو وطن واپسی کی تاریخ حتمی ہے ‘ رانا ثنا اللہ

0
120

لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر و سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کسی ڈیل کے تحت واپس نہیں آ رہے ،ان کی 21اکتوبر کو وطن واپسی کی تاریخ حتمی ہے ،قانونی طور پر تمام حفاظتی انتظام کر کے نواز شریف تشریف لائیں گے،قانونی مشکلات سے بچنے کیلئے ان کی لیگل ٹیم کام کر رہی ہے ، انشا اللہ وہ ایسی صورت میں آئیں گے جس کے تحت وہ ایک آزاد شہری کی طرح عدالتوں میں اپنے مقدمات کا سامنا کرنے کے لئے پیش ہوں گے ،نیب ترامیم پر جو فیصلہ دیا گیا ہے اس نے سپریم کورٹ کی عزت میں اضافہ نہیں کیا ، سبکدوش چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کو متنازعہ بنانے میں جو کردار ادا کیا فیصلے نے ثابت کر دیا ہے، سپریم کورٹ نے نیب ترامیم پر متنازعہ فیصلہ دیا ہے ،اب نیب کا کالا اور ظالمانہ قانون اپنی اصل شکل میں بحال ہو گیا جس پر پی ٹی آئی اور ان کے چیئرمین کو مبارکباد ہو ، ہم نے تو اسے بھگت لیاہے اب یہ اسے بھگتیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری اور لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر کے ہمراہ پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے نوازشریف کی 21اکتوبر آمد پر تاریخی استقبال کے لئے تیاریوں کا آغاز کردیا ہے،گزشتہ روز لاہور ڈویژن کا اجلاس ہوا ہے جبکہ سوموار کو پنجاب کے 5 ڈوریژنز کا اجلاس ہو گا ، اس سے اگلے روز سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی آئیں گے ،ایک ملین سے زائد لوگ لاہور میں نوازشریف کو خوش آمدید کہیں گے۔ا نہوںنے کہا کہ آج عام پاکستانی مہنگائی، بے روزگاری، یوٹیلیٹی بلز کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہے اور پاکستان معاشی بحران کا شکار ہے ،ان حالات میں نواز شریف کی واپسی کو عام آدمی نجات دہندہ کے طور پر دیکھ رہا ہے، پاکستان کی معاشی اور سیاسی تباہی کا جو عمل 28جولائی2017سے شروع ہوا وہ آج تک رک نہیں پایا ،ایک اچھے بھلے آگے بڑھتے ہوئے ملک کو اور ایک مستحکم منتخب نمائندہ حکومت کو ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے سے ایک منظم سازش جو اس وقت کی جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ بابا رحمتے کی سربراہی میں کی گئی جس سے ملک کو غیر مستحکم کیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ 2013ء میں جب عوام نے اپنے ووٹ سے مسلم لیگ(ن) پر اعتماد کا اظہار کیا تو پاکستان لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی کے مسائل میں اس بری طرح سے گھرا ہوا ہے جس کی مثال آج کے حالات صادق آتی ہے لیکن چار سال میں لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی کوختم کیا گیا اور معاشی طور پر پاکستان چوبیسویں اکانومی بن چکا تھا ، ایک یا دو مالی سالوں کے بعد پاکستان جی ٹونٹی کلب میں شامل ہو جانا تھا ۔ بد قسمتی سے اس وقت کی جوڈیشل اورخاکی اسٹیبلشمنٹ نے اس ملک میں سازش کی ایک منتخب حکومت اور منتخب وزیر اعظم کو نکالا اور پاکستان کو ایک ایسے شخص کے سپرد کیا گیا جس نے اگلے ساڑھے تین پونے چار سالوں میں ماسوائے انتقام کوئی اور کام نہیں کیا ۔ وہ خود کو صادق جبکہ باقی سب اس کی نظر میں چور اور ڈاکو تھے، اس نے پاکستان کی سیاست کو اخلاقی طو رپر تباہ کیا ۔ اگر اپریل 2022میں اسے آئینی طریقے سے اس سے جان نہ چھڑائی جاتی تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا