نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کو بجلی فراہم کرنے کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

0
114

اسلام آ باد (این این آئی)پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے)اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی(کیسکو)کے درمیان نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ(این جی آئی اے)کو قومی گرڈ کے ذریعے بجلی کی فراہمی کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوگئے ۔گوادر پرو کے مطابق ایم او یو کے تحت نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو 17 اکتوبر تک تقریباً 12 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی جس سے 24 گھنٹے بجلی کی ضروریات بغیر کسی تعطل کے پوری ہوں گی۔ ایم او یو میں کہا گیا کہ کمرشل ٹیرف بجلی کے استعمال کی بنیاد پر وصول کیے جائیں گے۔ گوادر پرو کے مطابق وزارت منصوبہ بندی کی خصوصی ہدایت پر بلوچستان بھر میں بجلی کی فراہمی سنبھالنے والی کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی نے این جی آئی اے کو بجلی فراہم کرنے کے لیے 12 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ کیسکو کے ایک عہدیدار نے گوادر پرو کو بتایا کہ ٹیسٹنگ اور کمیشننگ کا کام مکمل کر لیا گیا ہے، تمام ضروری آلات جیسے کھمبے، ٹرانسمیشن لائنیں اور برقی سرکٹ نصب شدہ پاور سسٹم سے منسلک ہیں۔ بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تین ٹرانسمیشن لائنوں کے ذریعے این جی آئی اے کو 24 گھنٹے 12 میگاواٹ بجلی دستیاب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک لائن ناکام ہوجاتی ہے تو دوسری خود بخود جڑ جائے گی اور اگر یہ نیچے چلی جاتی ہے تو تیسری بیک اپ کے طور پر کام کرے گی۔ گوادر پرو کے مطابق ایک سپلائی 286 کلومیٹر طویل، 132 کے وی ڈوئل سرکٹ لائن سے نال-بسیما-ناگ-پنجگور کے ذریعے آ رہی ہے۔ دوسرا راستہ منڈ،پشین،تربت لائن سے گوادر گرڈ اسٹیشن تک ہے۔ تیسرا گبد،ریمڈن لائن سے جیونی،گوادر گرڈ اسٹیشن تک ہے۔ بجلی کی فراہمی کا عمل مکمل ہونے کے بعد توقع ہے کہ این جی آئی اے مقامی اور بین الاقوامی پروازوں کا خیرمقدم کرنا شروع کردیگا جس سے گوادر کو دنیا سے ملانے والی جدید ہوا بازی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ چین کی مالی اعانت سے چلنے والے این جی آئی اے کے اہم ایئر بیس اجزا بشمول رن وے، ٹیکسی وے اور ایپرن کی رونمائی 27 جولائی کو ہی کی جاچکی ہے، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے 10 سالہ جشن کے موقع پر منعقد کی گئی تھی۔ گوادر پرو کے مطابق نیا ہوائی اڈا بحیرہ عرب کے ساحل پر گوادر شہر سے 26 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ این جی آئی اے منصوبے کا آغاز 2014 میں سی پیک کے تحت ایک اعلیٰ ترجیحی منصوبے کے طور پر ہوا تھا، جنوری 2015 میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اس کی منظوری دی تھی۔