حکومت غیرملکی سرمایہ کاروں کوہر ممکن سہولت فراہم کرنے کو تیار ہے، نگران وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر

0
196

کراچی(این این آئی)نگران وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہاہے کہ او آئی سی سی آئی کو براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی حکومتی کوششوں کو سپورٹ کرناچاہیے اوراو آئی سی سی آئی کے اراکین ملک کی ترقی میں معاونت اور ادائیگیوں کے توازن کو پائیدار طریقے سے مضبوط کرنے میں تعاون کیلئے برآمدات پر مبنی انڈسٹریز میں سرمایہ کاری کریں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ان خیالات کا اظہار اوورسیزانوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے دوران کیا۔ اس موقع پر ایف بی آر کے چیئرمین ملک امجد زبیر ٹوانہ اور کسٹم اینڈ انکم ٹیکس کمشنر اور ایس ای سی پی کمشنر عبد الرحمن وڑائچ بھی ان کے ہمراہ تھے۔اس موقع پر ڈاکٹر شمشاد اختر نے حالیہ معاشی جائزے اور آئوٹ لک کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ پہلے چند ماہ کے اعدادو شمار سے معاشی بحالی کے آثار نمایاں ہورہے ہیں۔ فصلوں کی پیداوار کے نتائج کی بنیاد پر زراعت کا آئوٹ لک حوصلہ افزا ہے۔ صلاحیت کے لحاظ سے کم ہونے کے باوجود لارج اسکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر میں مثبت نمو ہے۔ پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر کی وصولیاں بہترہوئی ہیں۔ جرت مندانہ فوری فیصلوں، لاگت کی وصولی او ر چوری پر قابو پانے جیسے اقدامات سے ایکسچینج مارکیٹ کا اعتماد بحال ہورہا ہے۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہاکہ ایس او ایز کی اصلاحاتی پالیسی شروع کرنے کی کوششیں اور تازہ ترین مالیاتی پوزیشن مرتب کی جارہی ہے جبکہ کارپوریٹ گورننس کو بڑھانے کی بھی تجدیدکی جارہی ہے۔ نگران وزیرِ خزانہ نے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کیلئے او آئی سی سی آئی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے حکومت کے معاشی بحالی پروگرام کے اہم نکات پر بات کرتے ہوئے اس بات کا اشارہ دیا کہ اس پروگرام میں بنیادی توجہ نجی شعبے کے ذریعے پائیدار اقتصادی بحالی کو سپورٹ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان واحد ملک نہیں ہے جو متعدد عالمی بحرانوں کی زد میں ہے لیکن اس وقت جس بحران کا ہم سامنا کررہے ہیں اسے حکومت اکیلے حل نہیں کرسکتی اس کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کا تعاون بہت ضروری ہے۔ میٹنگ کے دوران او آئی سی سی آئی نے حکومت پر زور دیا کہ کہ محصولات میں اضافہ کیلئے ٹیکس بیس میں جارحانہ انداز میں توسیع کی جائے۔ اوآئی سی سی آئی نے ٹیکس چوری پر روشنی ڈالتی ہوئے بتایاکہ صرف تمباکوکے شعبے میں 300ارب روپے سے زائد کی ٹیکس چوری ہورہی ہے۔ او آئی سی سی آئی نے ایف بی آر کے دائرہ کار سے باہر ماہرین پر مشتمل نجی شعبے کاایک آزاد گروپ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ میٹنگ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندگی کرنے والے او آئی سی سی آئی کے ممبران کی بڑی تعداد نے ٹیکس دہندگان کیلئے یکساں مواقع فراہم کرنے پر زور دیا کیونکہ وہ پہلے ہی ٹیکس ریونیو میں نمایاں حصہ ڈال رہے ہیں اور 2013سے اب تک پاکستان میں 22ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکے ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے اراکین نے ٹیکس ہراساں کی شکایت کرتے ہوئے بتایاکہ کلکٹرز کو موجودہ ٹیکس دہندگان سے وصولی کیلئے غیر حقیقی اہداف دیے گے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریٹیلرزتک نیٹ بیس کو بڑھانا بہتر ہوگا۔ اس موقع پر اوآئی سی سی آئی نے نگران وزیرِ خزانہ کو او آئی سی سی آئی کے حالیہ سروے کے نتائج بھی پیش کیے جس میں حکومت ِپاکستان کو سفارش کی گئی ہے کہ وہ روپے کی گرتی ہوئی قدر کو مستحکم کرنے اور پاکستان میں کاروبار کی مجموعی لاگت کو کم کرنے کیلئے اقدامات کرے۔ ان اقدامات کا مقصد ملک کو براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے مزید پرکشش بناناہے۔ اس موقع پر نگران وزیرِ خزانہ اور ایف بی آر کے چیئرمین نے او آئی سی سی آئی کے خدشات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ او آئی سی سی آئی کے خدشات میں کارپوریٹ اداروں اور تنخواہ دار طبقے کیلئے زیادہ ٹیکس شرح، ملٹی نیشنل کمپنیز کے 93ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز، ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو بہتر اور آسان بنانے اور ایف بی آر میں اصلاحات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قیمتوں کے تعین اور ٹیکس تحریفات پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔