اس وقت گرائونڈ پر پراجیکٹ نواز شریف واضح نظر آرہا ہے ،ڈیل چھوٹا لفظ ہے ‘ ندیم افضل چن

0
233

لاہور( این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ اس وقت گرائونڈ پر پراجیکٹ نواز شریف واضح نظر آرہا ہے ،موجودہ حالات میں نواز شریف کی واپسی کیلئے ڈیل چھوٹا لفظ ہے ،ڈکٹیشن نہیں لوں گا سے ووٹ کو عزت دو تک کے سفر کے بعد ان کی جماعت واپس ضیاء الحق کی جماعت بننے جارہی ہے ،اس وقت شہباز شریف اور اسحاق ڈار ہینڈلرز ہیں ،جو معاملات ہو رہے ہیں اس میں گارنٹر شہباز شریف ہی ہیں ،میرا خیال ہے کہ نواز شریف جب انتخابی مہم اتریں گے تو کھل کر کھیلیں گے کیونکہ ان کی نیچر تبدیل نہیں ہو سکتی ، آصف زرداری دیکھ رہے ہیں ،دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر گامزن ہیں ۔ ایک انٹر ویو میں ندیم افضل چن نے کہا کہ میں پنجاب میں نگران سیٹ اپ کو نگران نہیں سمجھتا ،نگران سیٹ اپ تو 90روز کے لئے ہوتا ہے ، یہ نگران نہیں یہ (ن) لیگ کا سیٹ اپ ہے ، جب کوئی بندہ لاڈ میں ہوتا ہے یا پروٹوکول میںہوتا ہے تو اس کے لئے سارے قوانین ویسے ہی ہوتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے کہ الیکشن کرائیں ، سلیکشن نہ ہو ، ہم (ن) لیگ سمیت کسی جماعت کے خلاف نہیں ،اگر ملک کے اس حالت میں جانے کے بعد بھی سچی بات نہیں کریں گے،صاف اور شفاف انتخابات کی طرف نہیںجائیں گے ، اگر پراجیکٹ چلاتے رہیں گے جس طرح اس سے پہلے اسلامی جمہوری اتحاد سے لے کر چیئرمین پی ٹی آئی تک کا پراجیکٹ چلا ہے ، جب دور گزر جاتا ہے تو پھر ہم سلیکٹرز کو کیسے کیسے القابات سے نوازتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ اس وقت گرائونڈ پر پراجیکٹ نواز شریف تو اس وقت واضح نظر آرہا ہے ،ہمارے علاقوں میں دیکھ لیں ہر سرکاری دفتر میں چلے جائیں واضح ہدایات ہیں، یہ ان حالات میں ملک اور جمہوریت کی خدمت نہیں ہو گی،نواز شریف سینئر رہنما ہیں ،انہوںنے کہا تھا ڈکٹیشن نہیں لوں گا اور پھر ووٹ کو عزت دو کے سفر کے بعد اب واپس ضیاء الحق کی جماعت بننے جارہی ہے ۔ انہوں نے نواز شریف کی واپسی کے لئے ڈیل کے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کے لئے تو ڈیل کا لفظ چھوٹا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ انتخابات میں پی ٹی آئی چیئرمین نظر نہیں آرہے ، انہیں سزا بھی ہو چکی ہے اور مزید بھی کیسز ٹرائل میںہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے ابھی رابطے نہیںہیں لیکن سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے ، جب ایک پارٹی بینی فشری ہو گی تو باقی جو متاثرین ہوں گے وہ ہمیشہ اکٹھے ہو جاتے ہیں ، اتحاد دوبارہ بن سکتے ہیں ، نواز شریف کا اب کوئی سیاسی بیانیہ نہیں ہے اب ان کا بیانیہ مجھے اقتدار دو ہے ، وہ مینجمنٹ کے تحت آئے ہیں اور اس کے تحت ہی انتخابات لڑیں گے ، ان کا سیاسی بیانیہ تو ختم ہو گیا ہے ۔ سمجھوتہ کر کے کوئی حکومت لے بھی لیتا ہے تو تاریخ کے ہاتھوں سر خرو نہیں ہوتا ،تاریخ میں سرخرو وہی ہوتا ہے جب عوام کے مینڈیٹ پر حکومت ملتی ہے وگرنہ آپ کو سلیکٹڈکہا جاتا ہے ،کبھی ڈکٹیٹر کی باقیات کہا جاتا ہے ، نواز شریف تاریخ کے ہاتھوں بڑھاپے میں سرخرو ہو کر نہیں جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب آپ لیول پلینگ فیلڈ نہیں دیں گے ، بازو مروڑ پالیسی کے تحت آئیں گے ، سسٹم کو ہائی جیک کر یں گے ، سیاسی جماعتوں کو صاف اور شفاف ماحول نہ ملے تو پھر جس کا بھی ااقتدار آئے گا اس کو سلیکٹڈ ہی کہا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور پی ٹی آئی رہنمائوں کی ملاقات خوش آئند چیز ہے ، سی ای سی میں بہت ساری باتیں ہوئی تھیں ،انتخابات سے پہلے اور بعد میں ڈائیلاگ ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری دیکھ رہے ہیں کس کس کو کیا مل رہا ہے وہ اپنے ذمے کچھ نہیں لینا چاہتے ، ابھی دیکھو اور انتظار کروکی پالیسی پر چل رہے ہیں،اگر ہم جلدی کریں گے تو پھر (ن) لیگ یہ بیانیہ دیتی ہے کہ پیپلز پارتی ڈیل چاہتی ہے اقتدر میں حصہ چاہتی ہے حالانکہ ایسی بات نہیں ہے ، ہم چاہتے ہیں اقتدار ملے تو عوام کے ووٹوں سے ملے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہینڈلر زشہباز شریف یا اسحاق ڈار ہیں اورکی ہدایات پر عمل ہوتا ہے ۔ انہوںنے مریم نوازکی خاموشی کے حوالے سے کہا کہ اس وقت دو سینئر سیاستدان ہینڈلر ہیں اور ہینڈلرز کو آگے ہینڈلرز کو جواب دینا ہوتا ہے ، نواز شریف کے معاملے میں اسٹام شہباز شریف نے دیا تھا وہ واپس لانے اور سنبھال کر رکھنے کے لئے بھی تھا، جو معاملات ہو رہے ہیں گارنٹر وہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف الیکشن مہم پر ہوں گے تو جس کا وہ اعلان کر چکے ہیں اس پر کھل کر کھیلیں گے ، ان کا بس چلا ہے وہی کام کریں گے کیونکہ ان کی نیچر تبدیل نہیں ہو سکتی ۔