پاکستان کا افغان حکومت سے دہشت گردی میں ملوث پاکستانیوں کو حوالے کرنے کا مطالبہ

0
227

اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم انوار الحق کاکڑنے افغان حکومت سے دہشت گردی میں ملوث پاکستانیوں کو حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان حکومت آنے کے بعد پاکستان میں خودکش حملوں میں 500 فیصد اضافہ ہوا، افغان رہنماؤں کے افسوسناک بیانات بعد دہشت گردی میں تیزی معنی خیز ہے،دہشت گرد افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف حملوں کیلئے استعمال کرتے ہیں،تمام حقائق افغان حکام کے علم میں ہیں، پاکستان کی جانب سے تواتر کے ساتھ ہر 15 دن بعد احتجاجی مراسلوں کی صورت میں افغانستان سے منسلک دہشت گردوں کے حملوں سے متعلق تفصیلات فراہم کی جا رہی ہیں،پاکستان میں بے امنی پھیلانے میں بڑا کردار غیر قانونی تارکین وطن کا ہے، اس لیے ریاست نے غیر قانونی شہریوں کو یکم نومبر سے اپنے ممالک میں بھیجنے کا فیصلہ کیا،افغانستان اور پاکستان دو خود مختار ممالک ہیں، ان کے تعلقات کو اسی طرح سے استوار ہونا چاہیے جس طرح دنیا کے باقی ممالک کے ساتھ رکھے جاتے ہیں، افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کو جاری رکھیں گے،تارکین وطن کے حوالے سے پاکستان پر کسی کا کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ، کوئی ملک کیوں اور کیسے دباؤ ڈالے گا، حکومتیں ایک دوسرے سے مختلف درخواستیں کرتی ہیں، ان کو مطالبہ نہیں کہا جا سکتا،دہشت گردی میں اضافے کا الیکشن سے تعلق نہیں، غزہ میں بچے اور خواتین شہید ہو رہے ہیں، ہسپتالوں پر حملے ہو رہے ہیں،کسی ریاست نے صدیوں میں ایساظلم نہیں کیا ہو گا،سعودی عرب میں اس معاملے پر ایک خصوصی اجلاس بلایا جا رہا ہے۔ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین ہمسائیگی ، مذہب ، اخوت اور بھائی چارے کا گہرا رشتہ ہے۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ چار دہائیوں میں افغانستان کیلئے جس ایثار اور اخوت کامظاہرہ ریاست پاکستان اور پاکستان کے عوام نے کیا ہے وہ اس کاعملی نمونہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ جب بھی افغانستان پر کوئی بھی افتاد پڑی، پاکستان کی حکومت اور عوام نے ان کی بھرپور مدد کی اور ہر طرح سے ان کا دردبانٹا۔ نگران وزیر اعظم نے کہاکہ مپاکستان نے گزشتہ 44 برس سے 40 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو کھلے دل سے خوش آمدید کہاکہ اور محدود وسائل کے باوجود نہایت خندہ پیشانی سے اپنے افغان بھائیوں کا ساتھ نبھایا،اس ضمن میں عالمی ادارہ کی محدود اور قلیل امدادپاکستان کی مہاجرین کو چار دہائیوں پر محیط معاونت کا عشر عشیر بھی نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگست 2021 میں افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد ہمیں یہ قوی امید تھی کہ افغانستان میں دیر پا امن قائم ہو گا۔ باہمی تعاون سے دونوں ریاستیں ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں استوار کریں گی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان مخالف گروہوں خصوصاً تحریک طالبان پاکستان کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ان کو افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی تاہم بد قسمتی سے عبوری افغان حکومت کے قیام کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 60فیصد اور خود کش حملوں میں 500 فیصد اضافہ ہوا۔انہوںنے کہاکہ پچھلے 2 سالوں میں 2267 معصوم پاکستانی شہریوں کی جانیں اس اندوہناک خونزیری کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں جس کے ذمہ دار تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گرد ہیں جو افغانستان کی سر زمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر بزدلانہ حملے کررہے ہیں، اس عرصہ میں خود کش حملوں میں ملوث افراد میں 15 افغان شہری بھی شامل تھے، اس کے علاوہ اب تک 64 افغان شہری انسداد دہشت گردی کی مہم کے دوران پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لڑتے ہوئے ہلاک ہوئے، یہ تمام حقائق افغان حکام کے علم میں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ فروری 2023 سے تواتر کے ساتھ ہر 15 دن بعد پاکستان کی جانب سے افغان عبوری حکومت کو احتجاجی مراسلوں میں افغانستان سے منسلک دہشت گرد حملوں کی مکمل تفصیلات مہیا کی جا رہی ہیں