عدلیہ، انتظامیہ اور سیاسی رہنما انتخابات کے بروقت انعقاد پر متفق ہیں، ڈاکٹر عارف علوی

0
111

اسلام آباد(این این آئی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عدلیہ، انتظامیہ اور سیاسی رہنما انتخابات کے بروقت انعقاد پر متفق ہیں، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انتخابات 8 فروری کو ہوں گے، اتفاق رائے سے الیکشن تاریخ پر سپریم کورٹ کو سراہتا ہوں،کسی جماعت کا نہیں ہر پاکستانی کا ترجمان ہوں، دنیا نے پناہ گزینوں کا بوجھ بانٹنے میں پاکستان کی مدد نہیں کی، غیر قانونی پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ مناسب اقدام ہے، پاکستان اپنے قیام کی تحریک سے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے، مسئلہ فلسطین کا حل صرف دو ریاستی منصوبہ ہے، غزہ میں ہونے والے ظلم پر عالمی رہنمائوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار وائس آف امریکا کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ غیر قانونی پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ مناسب اقدام ہے، معیشت اب پناہ گزینوں کا بوجھ مزید اٹھانے کی سکت نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان دراندازی روکنے میں ناکام رہے، یقین دہانی کے باوجود ٹی ٹی پی کے خلاف اقدام نہیں لئے گئے، افغان طالبان کو شواہد بھی دیئے گئے، کابل سے رابطے کا فقدان نہیں، طالبان عملی اقدام لیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے غزہ کی صورتحال پر عالمی فورمز پر اپنے موقف کا بھرپور اعادہ کیا ہے، مسئلہ فلسطین کا حل صرف دو ریاستی منصوبہ ہے، غزہ میں ظلم پر عالمی رہنمائوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صدر کا آئینی مدت مکمل کرنا استحکام کی علامت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف وزیر اعظم منتخب ہوئے تو حلف کا تقاضا پورا کروں گا، سیاست دان اور انتظامیہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرمل کر کام کریں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنا الیکشن کمیشن اور حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت نے لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ صدر کے پاس انتظامی اختیارات نہیں ، توقعات اپنی جگہ لیکن کوئی ایسا قدم نہیں لے سکتا جس کی آئین اجازت نہ دے، جہاں بھی مسائل دیکھوں گا ان کی نشاندہی کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ پر کوئی کوتاہی نہیں برتی۔ صدر نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کی الیکشن میں شمولیت کا فیصلہ عدالت میں ہے، بحیثیت صدر عدلیہ پر دانستہ اعتماد رکھتا ہوں۔ صدر مملکت نے کہا کہ 9 مئی کی مذمت کرچکا ہوں، تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کے فوجی عدالت میں مقدمے کا معاملہ عدالت میں ہے، 9 مئی مقدمات کی فوجی عدالتوں میں سماعت پر قبل از وقت رائے کا اظہار نہیں کرنا چاہتا۔