علاقائی امن کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو متحرک انداز اپنانے کی ضرورت ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

0
265

اسلام آبا د(این این آئی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ چیلنجنگ عالمی منظر نامے میں پاکستان کو علاقائی امن کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے متحرک اندازِ فکر اپنانے کی ضرورت ہے، دنیا کو اس وقت محبت، ہمدردی اور معافی کا نقطہ نظر اپنانا چاہئے، غزہ کی صورتحال دنیا کی بے حسی کی تشویشناک علامت ہے جو خواتین اور بچوں سمیت معصوم لوگوں کے قتل عام کو نہیں روک سکی ہے۔ وہ بدھ کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) کے زیر اہتمام اسلام آباد کانکلیو 2023 کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو سپر پاورز کی دشمنیوں اور پڑوسی ریاستوں کی مداخلت کے تناظر میں شعوری طور پر اپنے وژن کو دوبارہ دریافت کرنا ہوگا، انہوں نے اس سلسلہ میں سیاست دانوں اور اراکین پارلیمنٹ، وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے درمیان موثر گفت و شنید اور پالیسی سازی کے لیے قریبی رابطے پر زور دیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی سیاست سے جیو اکنامک کی طرف سٹریٹجک تبدیلی اور بھارت کی جارحیت کے تناظر میں پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہذب دنیا اخلاقیات کے اصولوں کو فراموش کرچکی ہے اور طاقتور کی طرف سے کمزور طبقات کے خلاف لڑی جانے والی جنگوں کا مشاہدہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال دنیا کی بے حسی کی تشویشناک علامت ہے جو خواتین اور بچوں سمیت معصوم لوگوں کے قتل عام کو نہیں روک سکی۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی دلخراش تصویریں بھی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ نہیں سکتیں۔ صدر مملکت نے یاد دلایا کہ کئی دہائیوں قبل یورپ میں جنگ سے ہونے والے قتل عام کے بعد دنیا میں امن معاہدوں کے ساتھ ساتھ لیگ آف دی نیشنز اور اقوام متحدہ جیسے ادارے معرض وجود میں آئے، انہوں نے نشاندہی کی کہ اب مہذب دنیا کی طرف سے کئی جنگوں کے بعد سیکھے گئے سبق کے طور پر بنائے گئے ہر اصول کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ چند ریاستوں کو ویٹو پاور کا حق دینا درحقیقت ذاتی مفادات کے سامنے جھکنے میں بنی نوع انسان کی پہلی ناکامی ہے، جنگ کسی بھی تنازع کے تصفیہ کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے جنگوں کی حمایت کرنے والے جمہوری ممالک کے نقطہ نظر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اخلاقیات کو انسانی سوچ کا محور ہونا چاہیے، دنیا کو اس وقت محبت، ہمدردی اور معافی کے نقطہ نظر کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی منظر نامے میں معافی اور ہمدردی کے جذبے کا فقدان ہے، قومیں ان عوامل کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ تنازعات کے علاوہ دنیا کو امیگریشن کے مسائل اور تیسری دنیا کے ممالک میں تنازعات، بڑھتی ہوئی غربت، مصنوعی ذہانت، جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور ماحولیاتی تبدیلی سمیت متعدد خطرات کا سامنا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کمیونٹیز کو زندگی کے تمام شعبوں میں مساوی مواقع فراہم کرتے ہوئے سماجی و اقتصادی انصاف کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی ترقی دولت کی منصفانہ تقسیم، پسماندہ افراد کا میعار زندگی بہتر اور خواتین کو بااختیار بنانے سے منسلک ہے۔ صدر مملکت نے ایک سرکردہ تھنک ٹینک کے طور پر انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے تعاون کو سراہا جس نے قومی، علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے معاملات کو اجاگر کیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی ایمبیسیڈر سہیل محمود نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس ایس آئی ریسرچ اور پالیسی کمیونٹی کو ایک ڈائیلاگ پلیٹ فارم فراہم کررہا ہے جس کا مقصد پاکستان کے لیے آگے بڑھنے کے راستے کو تلاش کرنا ہے