ہماری جنگ یمن نہیں حوثیوں کیخلاف ہے،امریکا

0
133

واشنگٹن(این این آئی)امریکی محکمہ خارجہ کے علاقائی ترجمان سیموئیل واربرگ نے زور دے کر کہا ہے کہ ان کا ملک اور اس کے اتحادی یمن کے خلاف جنگ نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ انہوں نے عالمی تجارتی بحری جہازوں پر غیر قانونی حملوں کے لیے حوثیوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے اانہوں نے ایرانی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے اپنے ایجنٹوں کواستعمال کررہی ہے۔واربرگ نے بتایا کہامریکہ اور اس کے اتحادی اور شراکت دار یمن کے خلاف ایک ملک کے طور پر یمنی عوام کے خلاف، یا خطے کے خلاف کوئی جنگ یا فوجی کارروائی شروع نہیں کر رہے ہیں۔ ہمارے تمام اقدامات یمن کے خلاف نہیں ہیں۔ امریکا نے بہت سے ممالک کے ساتھ مل کر حوثی گروپ کو اس کی وجہ سے جوابدہ ٹھہرایا۔واربرگ نے اس بات کی تردید کی کہ امریکا حوثی گروپ کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔انہوں کہا کہجو کچھ ہو رہا ہے وہ امریکا اور حوثی گروپ کے درمیان جنگ نہیں ہے۔امریکا کا حوثیوں کے خلاف جنگ میں داخل ہونے یا جنگ چھیڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہامریکا خطے اور پوری دنیا کے بہت سے ممالک کے ساتھ مل کر عالمی تجارت کے تحفظ، جہازوں کے عملے کی حفاظت، امریکی جہازوں، تجارت اور امریکی کمپنیوں کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کر رہا ہے۔واربرگ نے ایرانی حکومت پر حوثی گروپ، حزب اللہ اور حماس کی حمایت کرنے کا الزام لگایا۔ اس نے کہا کہ تہران دوسرے ایجنٹوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے جو خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیاں کرتے ہیں۔واربرگ نے کہا کہ حوثیوں نے بین الاقوامی تجارتی جہازوں کو نشانہ بنایا، اسرائیلیوں کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہجب سے حوثی گروپ نے دو ماہ قبل عالمی تجارتی جہازوں پر یہ میزائل حملے شروع کیے ہیں، ہمارے پاس بہت واضح ثبوت اور تفصیلات ہیں کہ وہ اسرائیل ہی نہیں بلکہ 50 ممالک کے جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے وضاحت کیایک ملک ہے جو جہاز کا مالک ہے اور دوسرا جو اس پر مصنوعات برآمد کرتا ہے، اور ایسی کمپنیاں ہیں جو انشورنس کا عمل انجام دیتی ہیں۔ ان جہازوں کے عملے کا تعلق 60 سے زائد ممالک سے ہے، اس لیے جو کچھ حوثی کہتے ہیں بالکل سچ نہیں ہے”۔