غزہ کا دوسرا بڑا ہسپتال مکمل طور پرغیرفعال ہوگیا

0
81

مقبوضہ غزہ(این این آئی) مقامی اور اقوامِ متحدہ کے صحت کے حکام نے کہاہے کہ لڑائی، ایندھن کی قلت اور اسرائیلی چھاپوں کی وجہ سے غزہ کی پٹی کا دوسرا بڑا ہسپتال مکمل طور پر بند ہو گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے کہاکہ 28,985 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔غزہ کے ہسپتال اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان چار ماہ سے جاری جنگ کا مرکزی نقطہ رہے ہیں۔غزہ کی وزارتِ صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ جنوبی شہر خان یونس میں الناصر ہسپتال خدمات سے قاصر ہو گیا۔صحت کے حکام نے بتایا کہ ہسپتال نے جنگ کے زخموں اور غزہ میں صحت کے بگڑتے ہوئے بحران سے دوچار مریضوں کو بدستور پناہ دی تھی لیکن ان سب کے علاج کے لیے کوئی بجلی اور کافی عملہ نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ یہ مکمل طور پر خدمت سے قاصر ہو گیا ہے۔ صرف چار میڈیکل ٹیمیں اور 25 کا عملہ فی الحال سہولت کے اندر مریضوں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔القدرہ نے کہا کہ ہسپتال کو پانی کی سپلائی رک گئی کیونکہ جنریٹر تین دن سے بند تھے، سیوریج کا پانی ایمرجنسی کمروں میں بھر گیا اور بقیہ عملے کے پاس انتہائی نگہداشت والے مریضوں کے علاج کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ آکسیجن کی فراہمی کی کمی کم از کم سات مریضوں کی موت کا سبب بنی۔ یہ بھی بجلی نہ ہونے کا نتیجہ تھا۔