تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کا اعلان،میرے دل میں کسی کے لیے انتقام کا کوئی جذبہ نہیں’ نو منتخب وزیر اعلیٰ مریم نواز

0
222

لاہور( این این آئی)پنجاب کی نو منتخب وزیر اعلیٰ مریم نواز نے عوام کی فلاح و بہبود اور صوبے کی ترقی کے لئے اپنی ترجیحات کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ میں صرف (ن) لیگ کے اراکین کی نہیں اتحادیوں اور اپوزیشن کی بھی وزیر اعلیٰ ہوں ،میں اپوزیشن کو پیغا دینا چاہتی ہوں کہ میرے دفتر ، میر ے دل اور میرے چیمبر کے دروزے ان کے لئے بھی اسی طرح کھلے ہیں جس طرح میری جماعت کے لئے کھلے ہوں گے ،میرے دل میں کسی کیلئے انتقام اور بدلے کا کوئی جذبہ نہیں ہے ،میرے مخالفین جنہوں نے مجھے ظلم کا نشانہ بنایا انتقام کا نشانہ بنایا ان کا میرے اوپر بڑا احسان ہے کہ انہوں نے مجھے ایسی جدوجہد اورتربیت سے گزارا ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ، کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں بلکہ پالیسی بنانا ، کاروبار کیلئے سازگار ماحول ،ریگولیشن اور مراعات دینا ہے ، کسانوں کو ہر طرح کی مراعات دیں گے ، زراعت میں جدت لے کر آئیں گے ، یوتھ اور خواتین کے لئے خصوصی منصوبے شروع کریں گے جس کے لئے ہوم ورک شروع کر دیا ہے ، پنجاب کو محفوظ بنائیں گے ، آئی ٹی سٹیز بنائیں گے ،غیر ملکی آئی ٹی کمپنیز کو یہاں لائیں گے اس کے لئے انہیں مراعات اور سہولیات دیں گے ، تعلیم کے میدان میں انقلابی اٹھائیں گے ، کوشش ہو گی کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے کوئی بچہ سکول سے باہر نہ ہو، بچوں کو بیرون ملک اعلیٰ کے لئے بھرپور وسائل مہیا کریں گے،صحت کے شعبے میں بہترین سہولتیں دیں گے، آئندہ چند ہفتوں میں ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کر دیںگے ، صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کریںگے ، سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی شروع کر رہے ہیں، پائلٹ پراجیکٹ کے تحت لاہور میں مفت وائے فائی دینے جارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پاکستان اور پنجاب کی تاریخ میں پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی کے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مریم نواز کی تقریر کے دوران اراکین ڈیسک بجاتے رہے جبکہ گیلریز میں موجود مہمان تیری آواز میری آواز مریم نواز ، مریم نواز،مریم ، مریم اور شیر شیر کے نعرے لگاتے رہے ۔ نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ جناب سپیکر میں اللہ تعالیٰ کا سر جھکا کر عاجزی سے شکر ادا کرتی ہوں ،وہ منظر میری آنکھوں کے سامنے گھوم رہا ہے کہ کس طرح قدرت کے نظام میں مشکلات سے گزارنا اور پھر اس کو عزت سے نوازانا ہوتا ہے ، میں آپ کو اور ظہیر چنٹر کو سپیکر اور ڈپٹی منتخب ہونے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتی ہوں اورامید کرتی ہوں کہ آپ کی قیادت میں یہ ایوان جمہوری اصولوں اورجمہوریت کے پرچم کو سر بلند رکھے گا۔انہوںنے کہاکہ افسوس اس بات کا ہے کہ آج اپوزیشن کے فاضل ارکان یہاں موجود نہیں ہے ، میرا یہ دل تھا کہ وہ یہاں موجود ہوتے جمہوری عمل میں شامل ہوتے کیونکہ ہم سیاسی اور جمہوری کارکن ہیں اور سمجھتے ہیں جمہوریت میں جدوجہد میں سیاست میں مقابلہ کتنا صروری ہے ۔ ہمارے اوپر بھی بہت مشکل وقت آئے اور انتہائی مشکل وقت آئے اور طویل عرصہ رہے وہ مشکل وقت بھی رہا جب ہر چیز ہمارے خلاف تھی ، مشکلات تھیں،مصائب تھے ہمیںظلم اوربربریت کا نشانہ بنایا گیا لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے ہم سے ہر رکن اوربطور جماعت میدان خالی نہیں چھوڑا، آج اگر اپوزیشن یہاں موجود ہوتی شور شرابہ کرتی آواز بلند کرتی تو مجھے زیادہ خوشی ہوتی ۔میں ان کو غائبانہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ جیسے میں ان سب کی وزیر اعلیٰ ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ دیا ،میں ان سب کی بھی وزیر اعلیٰ ہوںبیٹی ہوں بہن ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ نہیں بھی دیا ، میں اپوزیشن کو پیغا دینا چاہتی ہوں کہ میرے دفتر کے دروازے میرے دل کے دروزے میرے چیمبر کے دروزے ان کے لئے بھی اسی طرح کھلے ہیں جس طرح میری جماعت کے لئے کھلے ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں نواز شریف ،شہباز شریف اوراپنی پوری جماعت کا اپنے ایک ایک رکن اسمبلی کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے مجھے نہ صرف اس منصب کے لئے نامزد کیا بلکہ میرا ساتھ دیا ۔اس کے ساتھ میں پیپلز پارٹی ،استحکام پاکستان ،مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ ( ض)کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں اور آپ سے وعدہ کرتا ہوں جتنی میں (ن) کی وزیر اعلیٰ ہوں اتنی ہی آپ کے لئے بھی ہوں، میںسب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہوں میرے دروزازے سب کے لئے کھلے ہیں۔ میں پاکستان کے اور پنجاب کے عوام کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوںنے مجھے اس منصب کے لئے نامزد کیا ، ہر سیاسی کارکن جو ایک جدوجہد سے گزر کر کسی مقام تک پہنچتا ہے میرا اس عہدے پر پہنچنا ہر سیاسی کارکن کی خدمات کا اعتراف ہے اوراس کے لئے شاباش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اعزاز تاریخ بنی ہے چاہے مجھے اس میں سے مائنس بھی کر دیں لیکن یہ پاکستان کی بیٹی کا اعزاز ہے ،ہر بہن کا ہر ماں کا اعزا ز ہے کہ آج پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ یہاں ایوان میں کھڑی ہے ، میں امید کرتی ہوں اوردعا کرتی ہوں یہ سلسلہ میرے بعد بھی چلتا رہے گا اور میری مدت پوری ہونے کے بعد میری جگہ کوئی اور خاتون لے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک مشکل مرحلے سے گزر کر یہاں پہنچے ہیں، یہ انسانی فطر ت ہے کہ جب آپ مشکلات سے مصائب سے گزرے ہوں ،ظلم اور انتقام کا نشانہ بنتے ہیں تو لوگوں کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ آپ کے دل میں انتقام اوربدلے کا جذبہ ہوگا ،لوگ ڈرتے بھی ہیں لیکن میں یہ کہنا چاہتی ہوں میرے دل میں کسی کیلئے انتقام اور بدلے کا کوئی جذبہ نہیں ہے ۔ بلکہ اگر مجھ سے سچ پوچھیں تو میں اللہ کو گواہ کو بنا کر کہنا چاہتی ہوں کہ مخالفین جنہوں نے مجھے ظلم کا نشانہ بنایا انتقام کا نشانہ بنایا میں تہہ دل سے ان کی شکر گزر ہوں کہ اگر میںامتحانات سے گزر کر یہاں پہنچی ہوں جس میں ڈیٹھ سیل ،قید تنہائی شامل ہے ، بغیر قصور کے کئی سال عدالت کی راہداریوں میں دھکے کھانا شامل ہے ،اپنے سامنے والد کو گرفتار ہوتے دیکھنا اور والد کے سامنے آپ خود گرفتار ہوں ،اس میں ماں جیسی ہستی کا گزر جانا شامل ہے ان سب تکالیف کے بعد میرے مخالفین نے میرے اوپر بڑا احسان کیا ہے کہ انہوں نے مجھے ایسی جدوجہد اورتربیت سے گزارا ہے