ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا حکم

0
116

اسلام آباد (این این آئی)ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزآفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔جمعہ کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں انہوں نے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔مرزا آفریدی نے کہاکہ اعجاز چوہدی کا حق ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالیں چنانچہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔قبل ازیں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے اس دستاویزات پر دستخط کیے، سینیٹر اعجاز چوہدری کو پنجاب پولیس نے گرفتار کیا ہوا ہے، اعجاز چوہدری 9 مئی سے زیر حراست ہیں، اعجاز چوہدری کی سینیٹ اجلاس میں شمولیت لازم ہے چنانچہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔انہوںنے کہاکہ (آج)ہفتہ کو صدارتی الیکشن ہے، اعجاز چوہدری کا حق ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالیں، سینیٹ میں اگر ہم اپنے سینیٹرز کو صدارتی الیکشن کے لیے نہ بلا سکے تو یہ ہمارے لیے شرمناک ہو گا، ہم اس معاملے پر عدالتوں سے کیوں مدد مانگیں؟علی ظفر نے کہا کہ اعجاز چوہدری علیل ہیں ، ان کو جگر کے مسائل ہیں لہذا میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر اعجاز چوہدری کا پمز میں معائنہ کرایا جائے اور اعجاز چوہدری کو تب تک پارلیمنٹ لاجز میں رکھا جائے۔بعد ازاں مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی رہائی اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کا مطالبہ کردیا.انہوںننے کہاکہ عمران خان کو رہا کیا جائے، وہ سیاسی قیدی ہیں، انہیں عام معافی دی جائے، خوشی ہوئی کہ ایم کیو ایم پاکستان کے 578 قیدی رہا ہوگئے ہیں اور 13 رہ گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم نہ رکھا جائے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کاحق ہے، انہیں ملنی چاہیے ہیں۔سینیٹر مشاہد حسین نے لاپتا افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کہیں بھی ہوں انہیں بازیاب کرایا جائے۔بعد ازاں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر صاحب ایوان آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہے کہ آپ نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے، اعجاز چوہدری اس ایوان کے رکن ہیں ان کا حق بنتا ہے کہ وہ اجلاس میں شرکت کریں، اسد قیصر، پرویز الٰہی ہمیشہ پروڈکشن آرڈر جاری کرتے تھے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو رہا کیا جائے۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ رضا ربانی آپ ہر وقت آئین کی کتاب ساتھ لاتے تھے،ساب دو سال ہو گئے ہیں رضا ربانی آپ آئین کی کتاب ساتھ نہیں لائے، 90 روز میں الیکشن نہیں ہوئے تو رضا ربانی آپ نے تب آئین کی کتاب نہیں کھولی۔سینیٹر اسحق ڈار نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت تاریخی سنگ میل ہے، اپوزیشن اور حکومت ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن اورحکومت کے بغیرملک نہیں چل سکتا ہے، معاملات افہام و تفہیم سے ہی آگے چلتے ہیں۔اسحق ڈار نے معاشی استحکام لانے کے لیے چارٹر آف اکنامی کا مطالبہ کردیا۔انہوںنے کہاکہ ذاتی دشمنی کے بجائے سسٹم کے حق میں کام کرنا ہوگا، اپوزیشن کیاحتجاج سے دنیا میں ہمارا اچھا تاثر نہیں جارہا، پانامہ کا ڈرامہ ہمارے ملک کے لیے باعث شرم ہے، ہمیں پاکستان کو مل کر آگے لے جانے کی ضرورت ہے، میں پاکستان کیلیے کوئی بھی قربانی دینیکے لیے تیار ہوں۔سینیٹر اسحق ڈار نے بتایا کہ میں 5 سال جلاوطنی میں رہا، میرا ضمیر مطمئن ہے، ماضی کو بھول جائیں ،اب سب مل کر کام کریں، کوئی جماعت اکیلے ملک کے مسائل حل نہیں کرسکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں ایک دوسرے کا احترام اور عزت کرنی ہوگی، چارٹر آف اکانومی اور جمہوریت وقت کی ضرورت ہے، 16 ماہ کی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے،میں بلیم گیم نہیں کرنا چاہتا ہوں ہمیں مل کر چلنے کی ضرورت ہے