دہشتگردی سے قومی سلامتی ، علاقائی امن و خوشحالی کو خطرہ ، پڑوسی ممالک سے دہشتگرد گروہوں کا سختی سے نوٹس لینے کی توقع رکھتے ہیں، صدر مملکت

0
116

اسلام آباد (این این آئی)صدر مملکت آصف علی زر داری نے کہاہے کہ دہشت گردی سے ہماری قومی سلامتی ، علاقائی امن و خوشحالی کو خطرہ ہے، پڑوسی ممالک سے دہشت گرد گروہوں کا سختی سے نوٹس لینے کی توقع رکھتے ہیں، مسلح افواج ، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ ، قومی سرحدوں کے دفاع میں بے پناہ قربانیاں دی ، چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تکمیل سمیت مشترکہ اہداف کے فروغ کیلئے چین کے ساتھ کام کرتے رہیں گے،ہم دشمن عناصر کو اہم منصوبے کو خطرے میں ڈالنے ، دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلق کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ،سیاسی قیادت، اداروں، سول سوسائٹی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہے، آپ ہماری قوم کو درپیش متعدد چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نمٹ سکتے ہیں، آج ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے،اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے ، عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی،ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی،ہمارے پاس ضائع کرنے کیلئے وقت نہیں ،پولرائزیشن سے ہٹ کر عصرِ حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے، ایوان کو پارلیمانی عمل پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، تعمیری اختلاف ، پھلتی پھولتی جمہوریت کے مفید شور کو نفع ،نقصان کی سوچ کے ساتھ نہیں الجھانا چاہیے ، معیشت کی بحالی کیلئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، غیر ملکی سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے،حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کیلئے جامع اصلاحات کے عمل کو تیز کرے ، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے خطرات کم کرنے کیلئے ماحول دوست اور موسمیاتی طور پر پائیدار انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی، تمام صوبائی حکومتیں تعلیمی شعبے میں تبدیلی لانے کیلئے اصلاحات پر توجہ اور توانائی مرکوز کریں،پرائمری اور سیکنڈری صحت کے بنیادی ڈھانچے ، انسانی وسائل پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی،چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تکمیل سمیت مشترکہ اہداف کے فروغ کیلئے چین کے ساتھ کام کرتیرہیں گے، امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ ہمارے تجارتی پارٹنر رہے ہیں،امید ہے امریکہ ، یورپی یونین اور برطانیہ کیساتھ تعاون میں مزید اضافہ ہوگا ، بھارت 5 اگست 2019 اور اس کے بعد لیے گئے تمام غیر قانونی اقدامات واپس لے ، حق ِخودارادیت کے حصول تک پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، پاکستان کو بے گناہ فلسطینیوں کے قتل ، اسرائیلی فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پر نسل کشی پر گہری تشویش ہے۔ جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت آصف علی زر داری نے کہاکہ پہلے پارلیمانی سال کے آغاز پر تمام معزز ممبران کو انتخاب پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو انتخابی کامیابیوں ، ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ اعتماد کرنے ، دوسری بار صدر منتخب کرنے پر اراکین ِپارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کا تہہِ دل سے مشکور ہوں۔ صدر مملکت نے پارلیمانی سال کے آغاز پر مستقبل کیلئے وژن کو مختصراً بیان کرتے ہوئے کہاکہ ماضی میں بطور صدر میرے اہم فیصلوں نے تاریخ رقم کی ۔ صدر مملکت نے کہاکہ بطور صدرِمملکت میں نے پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات دینے کا انتخاب کیا۔صدر مملکت نے کہاکہ آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ امیدہے اراکین ِپارلیمنٹ اختیارات کا دانشمندی سے استعمال کریں گے ۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ صدر کا کردار ایک متفقہ اور مضبوط وفاق کے اتحاد کی علامت ہے ، تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ میری رائے میں آج ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے،آج کے دن کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھیں ۔ انہوںنے کہاکہ اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے ، عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ صدر مملکت نے کہاکہ ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ۔ صدر مملکت نے کہاکہ پولرائزیشن سے ہٹ کر عصرِ حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے، اس ایوان کو پارلیمانی عمل پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ اس ایوان کے ذریعے قوم کی پائیدار اور بلاتعطل ترقی کی بنیاد رکھی جانی چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ تعمیری اختلاف ، پھلتی پھولتی جمہوریت کے مفید شور کو نفع ـنقصان کی سوچ کے ساتھ نہیں الجھانا چاہیے ۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ سوچنا ہوگا کہ اپنے مقاصد، بیانیے اور ایجنڈے میں کس چیز کو ترجیح دے رہے ہیں ، سمجھتا ہوں کہ سیاسی ماحول کی از سرِ نو ترتیب کی جا سکتی ہے ۔صدر مملکت نے کہاکہ ہم حقیقی طور پر کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لا سکتے ہیں، ہم سب کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کیلئے سب سے زیادہ اہم چیز کیاہے۔آصف علی زر داری نے کہاکہ مشکلات کو مواقع میں بدلنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ، مضبوط قومیں مشکلات کو مواقع میں بدلتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ قائدِ اعظم، شہیدذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر جمہوریت ، رواداری اور سماجی انصاف کے علمبردار تھے ۔ انہوںنے کہاکہ قائدین کے وژن کو اپنا کر ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے ، قائدین کے وژن کے مطابق باہمی احترام ، سیاسی مفاہمت کی فضا کو فروغ دیا جا سکتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانا نا ممکن نہیں ،ملکی مسائل کے حل کیلئے بامعنی مذاکرات ، پارلیمانی اتفاق رائے درکارہے ۔انہوںنے کہاکہ بنیادی مسائل کے حل کیلئے کڑی اصلاحات پر بروقت عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ملک کو 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے ۔ صدر مملکت نے کہاکہ شہریوں کے سماجی حقوق ، گڈ گورننس کیلئے اصلاحات کو فروغ دینا ہوگا۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں کی خاص ضروریات کو ترجیح دینا ہوگی۔ آصف علی زر دار ینے کہاکہ حکومت نوکریاں پیدا کرنے ، مہنگائی کم کرنے ، ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کیلئے معاشی اصلاحات کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ آئینی فریم ورک کے تحت وفاق اور صوبوں کے مابین مثبت تعاون اور مؤثر ہم آہنگی ناگزیر ہے ،جامع قومی ترقی ، پالیسیوں پر عمل درآمد کیلئے صوبوں اور وفاق کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ عوامی فلاح کیلئے وفاقی نظام کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ معیشت کی بحالی کیلئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، غیر ملکی سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کیلئے جامع اصلاحات کے عمل کو تیز کرے ۔ صدر مملکت نے کہاکہ مقامی ، غیرملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے پیچیدہ قوانین آسان بنانا ہوں گے۔ صدر مملکت نے کہاکہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام خوش آئند ہے۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ برآمدات متنوع بنانے، عالمی منڈیوں میں مصنوعات کی قدر بڑھانا ہوگی، ہمیں نئی منڈیوں کی تلاش کیلئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی ۔ انہوںنے کہاکہ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، آبی و سمندری حیات، ٹیکسٹائل کے شعبوں میں موجود بے پناہ صلاحیت کو بروئے کار لایا جانا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بالخصوص 2022 کے سیلاب سے تباہی کا سامنا کرنا پڑا ، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے خطرات کم کرنے کیلئے ماحول دوست اور موسمیاتی طور پر پائیدار انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ آصف علی زر دار ینے کہاکہ ماحول دوست اور صاف توانائی کو نیشنل انرجی مکس کا بنیادی حصہ بنانے کی ضرورت ہے، ماحول دوست توانائی سے اقتصادی ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے جس سے توانائی سستی ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کی فراہمی ایک بنیادی حق ہے ، شعبہ تعلیم کی موجودہ صورتحال پر تمام حکومتوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ تسلیم کرنا ہوگا کہ پاکستان میں بچوں کی ایک بڑی تعداد اسکولوں سے باہر ہے۔ آصف علی زر دار ی نے کہاکہ ہماری بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش ِنظراسکول نہ جاپانے والے بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ، تمام صوبائی حکومتیں تعلیمی شعبے میں تبدیلی لانے کیلئے اصلاحات پر توجہ اور توانائی مرکوز کریں۔ انہوںنے کہاکہ پرائمری اور سیکنڈری تعلیم تک رسائی بہتر بنانے کے ساتھ معیار ِ تعلیم بھی یقینی بنانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ شعبہ صحت کی از سر ِنو تعمیر ، بڑے پیمانے پر توسیع کی اشد ضرورت ہے، پرائمری اور سیکنڈری صحت کے بنیادی ڈھانچے ، انسانی وسائل پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ تمام شہریوں کی صحت کی معیاری خدمات تک رسائی یقینی بنانا ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ آمدن کے بحران اور غذائی عدم تحفظ کی کئی وجوہات ہیں ، ہماری آبادی کا ایک بڑا حصہ غربت میں جارہا ہے ۔صدر مملکت نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے عوام کی آمدن اور اثاثوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ۔انہوںنے کہاکہ ضروریات ِزندگی کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے خاندانوں پر دباؤ میں اضافہ ہوا، لوگوں کیلئے نوکریوں کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے ۔