سی پیک روٹ کے زریعے ہز ارہ یونیورسٹی سے مردان تک سفر کے دورانیہ میں نمایاں کمی

0
250

مانسہرہ (این این آئی) پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک ) روٹ کے زریعے ہز ارہ یونیورسٹی سے مردان تک سفر کے دورانیہ میں نمایاں کمی، 7 سے 8 گھنٹے کا سفر صرف 2 سے 2.5 گھنٹے کا رہ گیا ، سی پیک نے پاکستان کی گزشتہ دو دہائیوں سے زوال پذیر سیاحت کی صنعت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں،گوادر پرو کے مطابق ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے شعبہ پاکستان اسٹڈیز نے شعبہ کی سربراہ عائشہ عالم کی قیادت میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک ) روٹ پر ایک روزہ مطالعاتی دورے کا اہتمام کیا۔ اس دورے میں ہزارہ موٹر وے کے ذریعے صوبہ خیبر پختونخوا میں چارسدہ، مردان اور پشاور میں قیام بھی شامل تھا۔ دورے کا مقصد سی پیک کے تحت ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینا تھا۔گوادر پرو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایچ او ڈی عائشہ عالم نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی سے مردان تک سفر کے وقت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ان کے مطابق پہلے اس سفر میں 7 سے 8 گھنٹے لگتے تھے لیکن اب سی پیک کے تحت بننے والی موٹر ویز کی وجہ سے اس سفر میں صرف 2 سے 2.5 گھنٹے لگتے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اپنے دورے کے دوران طلبا نے سی پیک روٹ پر ہونے والی پیش رفت کا مشاہدہ کیا جن میں رشکئی سے لے کر پشاور، مردان اور چارسدہ میں انفراسٹرکچر میں اضافے تک اکنامک زون کی پیش رفت شامل ہے۔ بنیادی مقصد عملی طور پر یہ ظاہر کرنا تھا کہ یہ راستہ کس طرح ایک اہم تجارتی بنیادی ڈھانچے کی کڑی بن گیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک پاکستان کے لئے اہم فوائد لا یا ہے ، خاص طور پر مقامی رہائشیوں کے لئے جو اب وقت کی بچت کے فوائد کا تجربہ کرتے ہیں۔ مزید برآں، اس منصوبے نے پاکستان کی سیاحت کی صنعت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، جو گزشتہ دو دہائیوں سے زوال پذیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی بدولت ہمارے سفری تجربات میں کافی بہتری آئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق اپنے دورے کے دوران ہم نے تخت بھائی آرکیالوجی کا دورہ کیا اور بدھ مت کے بارے میں قیمتی بصیرت حاصل کی۔ عائشہ عالم نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ طلبا نے اس تجربے کو سراہا اور ان کی حمایت پر چینی سفارت خانے کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ سی پیک سے متعلق منصوبوں جیسے پاور پلانٹس، سڑکوں اور بندرگاہوں کے فیلڈ وزٹ جیسے طلبا کو حقیقی دنیا میں مشغول کرنے سے پاکستان کی معیشت اور ترقی پر سی پیک کے اثرات کے بارے میں ان کی تفہیم میں اضافہ ہوتا ہے اور اسی طرح کے اقدامات پاکستان کے تمام صوبوں میں زیادہ سے زیادہ ہونے چاہئیں۔