وزیر اعظم شہباز شریف (کل) چار جون سے چین کا دورہ کرینگے

0
77

اسلا آباد(این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف (کل) چار جون سے چین کا دورہ کرینگے ۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کی مصروفیات سے متعلق بتایاگیاکہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کا چینی شہر شینزین کا دورہ 4 اور 5 جون کو ہو گا جبکہ 6 سے 7 جون تک چین کے شہر بیجنگ کا دورہ کریں گے۔رپورٹ کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف 8 جون کو چین کے شہر ژیان کا دورہ کریں گے اور 8 جون کو چین کا دورہ مکمل کر کے وطن واپس پہنچیں گے۔وزیرِ اعظم دورہ چین میں حکومتی عہدیداروں بالخصو ص چینی صدر ملیں گے، یہ دورہ سرمایہ کاروں کو پاکستان میں پْرامن اور قابلِ عمل ماحول دینے میں کردار ادا کرے گا۔اعلامیے کے مطابق دورے سے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنے کا موقع ملے گا، وزیرِ اعظم کے دورے سے پاکستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت میں اضافہ ہو گا۔وزیرِ اعظم کا دورہ پاک چین اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اور اہم قدم ہے، مضبوط کاروباری شراکت داریاں قائم کرنے سے دونوں ممالک کو طویل مدتی فوائد ملیں گے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے چین کے دورے میں معروف ٹیک کمپنیوں تک رسائی ملے گی، وزیرِ اعظم شہباز شریف چین میں بڑے پیمانے پر کاروباری شراکت داری کے خواہاں ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے کے 5 روزہ دورہ چین میں معیشت کے ایجنڈے میں سرفہرست ہونے کی توقع ہے تاہم اس دورے کے نتائج سے بجٹ کی تیاریوں پر کوئی زیادہ اثر پڑنے کا امکان نہیں۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے گزشتہ روز تصدیق کی کہ شہباز شریف کے (کل) منگل سے شروع ہونے والے دورے میں صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کیانگ کے ساتھ بات چیت بھی شامل ہے۔ترجمان نے بتایا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی قیادت میں چین اور پاکستان نے حالیہ برسوں میں قریبی اعلیٰ سطحی تبادلے کیے ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر عملی تعاون کو مستحکم کیا ہے، اور بین الاقوامی سطح اور علاقائی معاملات پر مضبوط رابطے اور ہم آہنگی کو برقرار رکھا ہے۔ان کی موجودہ دور حکومت میں یہ وزیر اعظم کا چین کا پہلا دورہ ہے، ان کا دورہ توانائی اور زراعت کے شعبوں، خصوصی اقتصادی زونز میں حکومت سے حکومت اور تاجروں سے تاجروں کی سرمایہ کاری پر مرکوز ہوگا۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے بتایا کہ وزیر اعظم کے دورے کا آئندہ بجٹ پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ یہ پہلے ہی تیار ہو چکا ہے۔ذرائع کے مطابق سالانہ وفاقی بجٹ، جو عام طور پر جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیا جاتا ہے، وزیر اعظم کے طے شدہ دورے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگیا اور توقع ہے کہ 10 جون یا اس کے بعد وزیر اعظم کی واپسی پر اس پر دستخط کیے جانے کے بعد بجٹ کو پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔وزیراعظم کے دورے کے دوران، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کا باضابطہ افتتاح متوقع ہے، جس میں توانائی، زراعت، انفراسٹرکچر اور کراس کنٹری ریل لائن مین لائن 1 سے متعلق منصوبوں میں گہرے تعاون کا اعادہ کیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ توانائی سے متعلق منصوبوں کے معاہدے آزاد پاور پروڈیوسرز کے ساتھ کیے جائیں گے، اور اس طرح بجٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔اسی طرح زرعی شعبے میں معاہدے سرمایہ کاری پر مبنی ہوں گے۔پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی نگرانی کرنے والے وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ایم این 1 منصوبہ بھی وزیر اعظم کے دورے کے دوران زیر بحث آئے گا اور حکومت نے آنے والے بجٹ میں اس کے لیے پہلے ہی کچھ فنڈز مختص کیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے کی از سر نو ترتیب کے لیے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں کیونکہ وزیر اعظم کے دورے کے دوران اس منصوبے پر بھی بات چیت متوقع ہے۔