وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ چین انتہائی اہمیت کا حامل ،چینی صدر ، وزیر اعظم سے ملاقاتیں ہونگی’ عطا اللہ تارڑ

0
104

لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا چین کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،دورے کے دوران چینی صدر ، وزیر اعظم سے ملاقاتیں ہوں گی ، پاک چین بزنس کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جائے گا ،مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا سی پیک پر ہمیشہ فوکس رہا ہے ، وزیر اعظم کے دورے کو سی پیک کا اگلا فیز سمجھیں ،29ماہ میں مہنگائی کم ترین سطح پر آ گئی ہے ، گزشتہ سال مئی میں مہنگائی 38فیصد تھی جو اس سال 11فیصد پر آ گئی ہے ،ایک سیاسی جماعت تضادات کا مجموعہ ہے ، اپنی ہر کی ہوئی بات کو مکر جانے کو فخریہ پیشکش کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ، پی ٹی آئی کے قول وفعل میں تضاد کی واضح مثال متنازعہ ٹوئٹ ہے ،آدھی جماعت کہتی ہے ہم نے ٹوئٹ کی اور آدھی کہتی ہے نہیں کی ،پی ٹی آئی میں لڑائی چل رہی ہے کہ کس گروپ کی اجارہ داری ہو گی ، علیمہ بی بی کا گروپ آئے گا یا بشری بی بی کا گروپ آئے گا ،نواز شریف اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر آئے لیکن ملک توڑنے کی بات نہیں کی ، یہ کہتے ہیں خان نہیں تو پاکستان بھی نہیں،اگر آپ کو پاکستان قابل قبول نہیں تو آپ پھر کہیں اور چلے جائیں ،بڑے ملکوں کی امیگریشن ملتی ہے آپ کو کس نے روکا ہے ،کوئی پاکستان سے بڑا نہیں ہے سب سے پہلے پاکستان ہے ،اداروں کے درمیان تنائو کو کم کرنا چاہیے کیونکہ یہ سیاسی استحکام کے لئے ضروری ہے ، ملک میں ہر حوالے سے سازگار ماحول ہونا چاہے ۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ گزشتہ دور کے سولہ ماہ کے دور کا بغور جائزہ لیا جائے تو ملک ڈیفالت کے دہانے پر کھرا تھا ،سیاسی جماعتیں ڈیفالٹ کی بات کرتی تھیں لیکن اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ بہت قلیل مدت کے اندر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا،ایکسچینج ریٹ مستحکم ہوا ،ڈالر کی قدر میں ایک روز میں دس ، دس روپے یک اتار چڑھائو سے ایکسپورٹرز پریشان تھے کہ برآمدی معاہدے کیسے کریں لیکن انتہائی کم مدت میں پاکستان جس مثبت پوزیشن پر آیا ہے وہ بہت حوصلہ افزاء پیشرفت ہے ۔ایک وقت تھا معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہوئی ، ایک حکومت کا دوست ممالک کے ساتھ جو رویہ تھا اس سے بہت سے دوستوں کو ناراض کیا گیا پاکستان بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار ہوا ، توشہ خانہ کے تحائف بیچے گئے ، سی پیک کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ بہت افسوسناک تھا ۔ شہباز شریف کا وہاں سے ملک کو اس جگہ پر لانا بڑی کاوش ہے ، انہوںنے معیشت کو اٹھایاہے مستحکم کیا ہے ،دوست ممالک کی طرف سے پاکستان کے حوالے سے مثبت بات کی جارہی ہے ،بزنس ٹو بزنس معاہدے حتمی شکل اختیار کر رہے ہیں ، متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے 10ارب ڈالر مختص کئے ہیں، سعودی عرب سے معاملات چل رہے ہیں، وزیراعظم آج بدھ کے روز چار روزہ سرکاری دورے چین کے دورے پر جارہے ہیں ،یہ دورہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ، اس دوران وزیر اعظم کی چینی صدر ، وزیر اعظم اور دیگر حکام سے ملاقاتیں ہوں گی ،وہاں ایک بزنس کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے ، وزیر اعظم کے ہمراہ پاکستان سے 100سے زائد ٹاپ کے کاروباری افراد کا وفد بھی جارہا ہے ،بزنس ٹو بزنس معاہدوں کو حتمی شکل دے کر بزنس ٹوبزنس گروتھ کو فروغ دینا ہے ، یہ وفد اپنے خرچے پر جارہا ہے جو منگل کے روز اسلام آباد سے چین کے لئے روانہ ہو گیا، ماضی میں اس سے پہلے اتنا بڑا تجارتی وفد کبھی نہیں گیا ، کاروباری افراد کا چین جانا اور پاک چین بزنس کانفرنس میں شریک ہونا پاکستان کی معیشت کے لئے اورسرمایہ کاری کے اعتماد کی بحالی کے لئے بڑا قدم ہے ۔اس وفد میں آئی ٹی ، اسٹیل، زراعت، انڈسٹریل سمیت ہر سیکٹر سے کاروباری شخصیات چین جارہی ہیں جہاں ان کی چین کی کاروباری شخصیات کے ساتھ میٹنگ ہو ںگی جس سے باہمی شراکت داری کو فروغ ملے گا ، جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری آئے گی معیشت کو مزید استحکام ملے گا۔ آئی ٹی کے شعبے میں ایم او یو سائن ہونے جارہے ہیں ، آئی ٹی کی ٹریننگ کے حوالے سے خوشخبری دینے جارہے ہیں، یہ عوام کی بھلائی کے کرنے والے کام ہیں کہ بزنس سیکٹر میں نوکریاں پیدا کی جائیں،براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھایاجائے گا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ پاکستان کی معیشت کی بحالی میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس دور میں مختلف شعبوں میںایم او یو سائن ہوں گے جس سے معیشت کو استحکام ملے گا ،یہ تاریخی دورہ ہوگا اوراس سے پہلے کبھی اس طرح کی گرمجوشی دیکھنے میںنہیں آئی ،اس دورے سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ معیشت کے حوالے سے اشاریے حوصلہ افزاء ہیں ،ورلڈ بینک ، بلوم برگ اور دیگر اداروں نے معیشت میں بہتری کی رپورٹ دی،29ماہ میں مہنگائی کم ترین سطح پر آ گئی ہے ،کنزیومر پرائس انڈیکس میں برسوں بعد سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے ، گزشتہ سال مئی میں مہنگائی 38فیصد تھی جو اس سال 11فیصد پر آ گئی ہے ، اپریل میں مہنگائی کی شرح17.34فیصد تھی اور یہ توقع کی جارہی تھی کہ مئی میں یہ 13سے 14فیصد رہے گی لیکن مئی میں یہ 11فیصد پر آئی ہے ، یہ توقعات کے برعکس خوشگوار پیشرفت ہے کہ مہنگائی 11فیصد پر آ گئی ہے ، کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی میں واضح کمی واقع ہوئی ہے ، شہروں اور دیہی علاقوں میں اس کے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب معاملات اس لئے ہوئے ہیں کہ ملک میں ایک سنجیدہ حکومت موجود ہے جو عوام کی بھلائی کے لئے اقدامات کر رہی ہے ، ایک ماہ کے اندر پیٹرول کی قیمت میں 25روپے کمی ہوئی ہے اس سے ٹرانسپورت کے کرایوں میں کمی ہو گی ،ترسیلات زر بڑھی ہیں،تجارتی خسارے میں کمی ہوئی ہے ، آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ،آج پاکستان کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر کی صورت میں دو ماہ کا کور موجود ہے ،اس سے سرمایہ کار کا اعتماد بڑھے گا، کاروباری طبقے کی حوصلہ افزائی ہو گی ،غیر ملکی دوروں سے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ قلیل مدتی عرصے میں معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ترجیح ہے کہ کم آمدن والے طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے مشاورت جاری ہے ،آج ملک میں ملک میں کاروباری طبقے اور سرمایہ کاری کے لئے ماحول سازگار ہے ،عام آدمی کی ز ندگی بہترہوئی ہے،مہنگائی میں توقع کے برعکس اتنی زیادہ کمی ہونا یہ اللہ کا کرم ہے ، شہباز شریف کی پالیسی ہے